- سانس کے انفیکشن کی روایتی چینی دوا کے مزید سائنسی ثبوت مل گئے
- تخریب کاری کی اطلاع پر رینجرز کی بھاری نفری کا ملیر جیل میں آپریشن
- عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مزید کمی
- درآمدات پر پابندی غلط فیصلہ تھا، وزیر تجارت کا اعتراف
- اسٹیٹ بینک کی IFRS9 کے نفاذ کیلیے حتمی ہدایات جاری
- منٰی میں عازمین حج کی آمد کا سلسلہ جاری
- زمینی ممالیوں کی نصف اقسام کے جسموں میں پلاسٹک کا انکشاف
- برآمدی شعبوں کا سپر ٹیکس فی الفور واپس لینے کا مطالبہ
- تارکین وطن کو 15 ہزار ڈالرتک ذاتی سامان بغیر ڈیوٹی لانے کی اجازت کا فیصلہ
- عمران ریاض اٹک مقدمے سے رہا، چکوال پولیس نے گرفتارکرلیا
- ایشیا کپ؛ ڈالرز دیکھ کر سری لنکا کی آنکھوں میں چمک آ گئی
- پاکستان کے ٹاپ پر پہنچنے کا راستہ بے حد دشوار
- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
خواجہ سراؤں کے لیے شناختی کارڈ کاحصول مشکل؛اکثریت ووٹ کےاندراج سے محروم

خواجہ سرا کے شناختی کارڈ کے لیے طریقہ کار واضح ہے، ترجمان الیکشن کمیشن فوٹو: فائل
پشاور: شناختی کارڈ کا حصول سہل نہ ہونے کے باعث ملک بھر میں خواجہ سراوں کی بڑی تعداد ووٹ کے اندراج سے محروم رہ گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق خواجہ سراؤں کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2 ہزار 538 ہے، سب سے زیادہ پنجاب میں ایک ہزار 886، سندھ میں 431، بلوچستان میں 81، خیبرپختونخوا میں 133 اور اسلام آباد میں صرف 7 خواجہ ووٹ رجسٹرڈ کراسکے ہیں ۔ ملک بھر میں بسنے والے خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ووٹ کے اندراج سے محروم ہے۔ جس کی وجہ شناختی کارڈ کا نہ ہونا بتایا جاتا ہے.
خیبرپختونخوا میں ووٹوں کے اندراج کے لیے محکمہ سوشل ویلفیئر اور نادرا کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، خواجہ سرا محکمہ سوشل ویلفیئر سے فارم کے اندراج کے بعد نادرا میں شناختی کارڈ کے لیے رجوع کرتے ہیں اور شناختی کارڈ بننے کے بعد انتخابی فہرست میں ووٹ کا اندراج کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل خان کے مطابق ووٹ کے اندراج کے لیے شناختی کارڈ ضروری ہے اور جو خواجہ سرا اپنا شناختی کارڈ بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے طریقہ کار واضح کردیا گیا ہے، لیکن خواجہ سراؤں کے باہمی مسائل کی وجہ سے شناختی کارڈ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خواجہ سراؤں کی تنظیم منزل فاؤنڈیشن کی آرزو خان نے کہا کہ شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے خواجہ سراؤں کو ووٹ کے اندراج سمیت کافی مشکلات کا سامنا ہے شناختی کارڈ بنانے کے لیے والدین کے شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی خواجہ سرا کو والدین شناختی کارڈ نہ دیں تو پھر گورو کا اندراج کیا جاتا ہے، اگر گورو بھی اندراج نہ کرے تو شناختی کارڈ نہیں بن سکتا، شناختی کارڈ اور ووٹوں کے اندراج کے علاوہ خواجہ سراؤں کو پولنگ کے روز بھی مشکل کا سامنا رہتا ہے جب ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو خواتین کے پولنگ اسٹیشن میں نہیں چھوڑا جاتا اور مرد پولنگ سٹیشن میں بھی واپس کردیا جاتا ہے۔ ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ووٹ کس پولنگ اسٹیشن پر ہے۔
غیرسرکاری تنظیم کے سروے کے مطابق خیبرپختونخوا میں چالیس سے پچاس ہزار کے قریب خواجہ موجود ہیں جبکہ خواجہ سرا تنظیم کے پاس 400 سے 500 خواجہ رجسٹرڈ ہیں جن کے شناختی کارڈ اور ووٹوں کے اندراج کے لیے کام کیاجارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔