نجی خلائی کمپنی کے راکٹ اور کیپسول کے ذریعے خلانورد مدار میں روانہ

ویب ڈیسک  پير 16 نومبر 2020
تاریخ میں پہلی مرتبہ ناسا نے کسی نجی خلائی کمپنی کے راکٹ اور خلائی کیپسول سے خلانوردوں کو مدار میں روانہ کیا ہے۔ فوٹو: ناسا

تاریخ میں پہلی مرتبہ ناسا نے کسی نجی خلائی کمپنی کے راکٹ اور خلائی کیپسول سے خلانوردوں کو مدار میں روانہ کیا ہے۔ فوٹو: ناسا

کیپ کیناورل: تین امریکی اور ایک جاپانی خلانورد پہلی مرتبہ کسی نجی خلائی کمپنی کے بنائے ہوئے راکٹ اور خلائی جہاز (کیپسول) کے ذریعے زمین کے نچلے مدار میں 408 کلومیٹر کی بلندی پر زیرِ گردش بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گئے۔

اسپیس ایکس کمپنی نے دوسری مرتبہ ناسا کے لیے اپنی سہولیات فراہم کی ہیں۔ امریکی سرکاری خلائی ادارے ناسا نے اس موقع کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ ناسا کی جانب سے کسی نجی کمپنی کو راکٹ سازی اور نچلے ارضی مدار (ایل او ای) میں خلانوردوں کو بھیجنے کی سند دی گئی ہے۔

ان خلانوردوں میں مائیکل ہاپکنز، وکٹر گلوور اور شینن واکر کا تعلق امریکا سے جبکہ سوئی شی نوگوچی جاپانی خلائی ایجنسی جاکسا کے تجربہ کار ماہر ہیں۔ سوئی شی اس سے قبل سویوز ار امریکی خلائی شٹل سے پرواز بھر چکے ہیں اور اس طرح وہ تین مختلف خلائی سواریوں میں مدار پہنچنے والے واحد ماہر بھی ہیں۔

صرف بارہ منٹ میں ڈریگن نامی کیپسول کو فالکن راکٹ کے ذریعے اپنی منزل تک پہنچادیا گیا اور اس طرح ایک اور شعبے میں ایلون مسک کی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کی افادیت سامنے آگئی ہے۔ یہ کمپنی اس سے قبل خنزیروں میں کئی امراض روکنے والی دماغی چپ کا عملی مظاہرہ بھی کرچکی ہے تاہم فالکن کیپسول کو خلانوردوں نے ’ حالات کے باوجود ابھرنے کی قوت‘ یعنی ریزیلیئنس کا نام دیا ہے۔

یہ ٹیم بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہلے سے موجود روسی اور امریکی خلانوردوں کے ساتھ شامل ہوگی۔ اسطرح کل سات افراد مل کر خردثقلی ماحول میں بہت سے تحقیقی امور اور تجربات انجام دیں گے۔

واضح رہے کہ ناسا نے اسپیس ایکس سے تین ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت خلانوردوں کے لیے ایک ٹیکسی سروس کی تیاری، جانچ اور عملی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اسی معاہدے میں چھ مرتبہ خلانوردوں کو آئی ایس ایس پہنچانے کا کام بھی شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔