جامعہ کراچی، داخلہ پالیسی اور فاصلاتی نظام تعلیم کی منظوری

صفدر رضوی  منگل 17 نومبر 2020
فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت ماسٹرز میں داخلے دیے جائیں گے، دوسرے مرحلے میں بیچلر پروگرام میں فاصلاتی نظام متعارف ہو گا
 فوٹو: فائل

فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت ماسٹرز میں داخلے دیے جائیں گے، دوسرے مرحلے میں بیچلر پروگرام میں فاصلاتی نظام متعارف ہو گا فوٹو: فائل

 کراچی: جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے تعلیمی سیشن 2021 کی داخلہ پالیسی اور پرائیویٹ ماسٹر پروگرام “فاصلاتی نظام تعلیم ” distance  learning کے ساتھ شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اکیڈمک کونسل نے کوویڈ 19 کی دوسری لہر کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے بشمول جامعات بند نہ کی گئی تو یونیورسٹی میں آئندہ سیشن کے داخلوں کے لیے داخلہ ٹیسٹ کلاسز کی طرز پر ایس او پیز کے تحت معمول کے مطابق ہی لیا جائے گا۔

اگر جامعات بند کردی گئی تو حکومت سندھ سے داخلہ ٹیسٹ کی خصوصی اجازت لی جائے گی اور اجازت ملنے کی صورت میں داخلہ ٹیسٹ کرایا جائے گا تاہم کوویڈ کے سبب جامعات بند ہوگئی اور حکومت سندھ نے داخلہ ٹیسٹ کرانے کی اجازت بھی نہیں دی تو ایسی صورت میں جامعہ کراچی بغیر داخلہ ٹیسٹ کے اوپن میرٹ پر داخلے دے گی اس بات کی منظوری پیر کو جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں دی گئی واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں داخلوں کا آغاز آئندہ ہفتے سے متوقع ہے۔

علاوہ ازیں داخلہ کمیٹی کے زرائع کے مطابق اگر داخلہ ٹیسٹ لیا گیا تو ٹیسٹ 100 مارکس کا ہوگا جس میں سے 50 پاسنگ مارکس ہوں گے یہ داخلہ ٹیسٹ مارننگ پروگرام میں بیچلر پروگرام کے 19 شعبوں اور ماسٹرز پروگرام کے5 شعبوں جبکہ ایوننگ پروگرام میںں3 شعبوں کے لیے کراچی یونیورسٹی ٹیسٹنگ سروس کے تحت ہونگے۔

دریں اثنا وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی نے پرائیویٹ بنیادوں پر ماسٹرز پروگرام میں فاصلاتی نظام تعلیم متعارف کرانے کے حوالے “ایکسپریس ” کو بتایا کہ فاصلاتی نظام تعلیم ابتدائی طور پر ماسٹرز کی سطح پر متعارف کرائی جارہی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں بیچلر پروگرام میں بھی فاصلاتی نظام تعلیم متعارف ہوگا، اب ماسٹرز پرائیویٹ کے آئندہ ہونے والے داخلے اسی نظام کے تحت ہوں گے طلبہ 16 مختلف ڈسپلن میں پرائیویٹ ماسٹرز کرنے کے لیے آن لائن ریکارڈڈ لیکچر لے سکیں گے جبکہ پہلی بار طالب علم کو گنجائش دی گئی ہے کہ وہ جتنے مضامین کے امتحانات دینا چاہے اس نظام کے تحت محض ان مضامین کی فیس ہی ادا کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔