- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
درختوں کے دائرے ستارے پھٹنے کی خبر بھی دے سکتے ہیں!

درختوں کے دائروں میں کائناتی واقعات اور سپرنووا ستاروں کا احوال بھی معلوم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل
بولڈر سٹی، امریکا: سائنسدانوں نے درختوں کی ایک اور خاصیت دریافت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ زمین سے ہزاروں نوری سال کے فاصلے پر پھٹنے والے ستاروں اور سپرنووا کے آثار درختوں کے دائروں میں بھی پائے جاسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کولاراڈو، بولڈر کے ارضیات داں، رابرٹ بریکن رِج کی ایک تحقیق جرنل آف ایسٹروبائیولوجی میں شائع ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آسمانوں پر ہونے والی واقعات کا ریکارڈ حیاتیات اور ارضیات سے بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔ سپرنووا کے عمل میں ستارے ہولناک انداز میں پھٹتے ہیں اور ان کی غیرمعمولی روشنی اور توانائی خارج ہوتی ہے۔ سپرنووا صرف چند ماہ میں ہمارے سورج کی پوری زندگی جتنی توانائی باہر خارج کرتا ہے۔
بسا اوقات سپرنووا پوری کہکشاں میں سب سے روشن اجسام بن جاتے ہیں۔ دوردراز ہونے کے باوجود وہ زمین کو اشعاع (ریڈی ایشن) میں نہلادیتے ہیں اور اوزون جیسی پرت کو بھی نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔ اس کے لیے ماہرین نے بہت سارے درختوں کے اندر دائروں کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ 40 ہزار برس میں درختوں کے اندر چار ایسے واقعات کا ریکارڈ معلوم کیا ہے جو آسمانوں پر رونما ہوئے ہیں۔ یہ واقعات بہت شدید ہیں جن کے ثبوت کئی درختوں میں ملے ہیں۔ ان میں سپرنووا بھی شامل ہیں۔
اس کے لیے ماہرین نے کاربن 14 کی مدد سے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے بھی مدد لی ہے۔ ریڈیوکاربن اس وقت پیدا ہوتی ہے جب خلا سے زمین پر کائناتی شعاعوں کی بوچھاڑ ہوتی ہے اور یہ عمل مستقل جاری رہتا ہے۔ اسی طرح شمسی توانائی یعنی سورج سے ابھرنے والے شمسی شعلوں کا احوال بھی درختوں کے دائروں میں دیکھا جاسکتا ہے۔
اسی طرح سپرنووا عمل میں گیما شعاعیں بھی نکلتی ہیں اور ان کی بڑی مقدار زمین تک پہنچ کر ریڈیو کاربن کو جنم دیتی ہیں۔ تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ درختوں میں کسی سپرنووا کی بجائے خود ہمارے سورج کے بھڑکتے شعلوں کا ریکارڈ جمع ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے۔
لیکن ہر صورت میں اب درخت ہمیں کائناتی واقعات کی خبر بھی دے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔