- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
وفاقی اداروں کا عدم تعاون،افغان ایران سرحد سے اسمگلنگ کے مکمل خاتمے میں بڑی رکاوٹ

2014 ء سے 2018 ء کے درمیان اسمگلنگ کا حجم جی ڈی پی کے تناسب سے 3.88 فیصد سے بڑھ کر11.25فیصد ہو گیا تھا۔ (فوٹو : انٹرنیٹ)
لاہور: وزیر اعظم عمران خان کی تمام تر دلچسپی اور اقدامات کے باوجود افغان اور ایران سرحد سے ہونے والی اسمگلنگ مکمل طور پرروکی نہیں جا سکی۔
غیر ملکی ماہرین اور مقامی سرکاری حکام کی مشترکہ ریسرچ سٹڈی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں متحرک بعض کالعدم دہشت گرد تنظیمیں بڑے اسمگلرز کیلیے سہولت کار کے طور پر مدد فراہم کرتی ہیں جبکہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان اسمگلنگ کے مالیاتی حجم کے تناسب سے آگے ہے جہاں2014 ء سے 2018 ء کے درمیان اسمگلنگ کا حجم جی ڈی پی کے تناسب سے 3.88 فیصد سے بڑھ کر11.25فیصد ہو گیا تھا تاہم موجودہ دور حکومت میں اس میں قدرے کمی آئی ہے۔
اسمگل شدہ سامان کی اندرون ملک ترسیل کو روکنے کیلیے کسٹمز اینٹی اسمگلنگ کو وفاقی محکموں کی جانب سے عدم تعاون، افرادی اور وسائل کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ اختیارات میں کمی کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود رواں مالی برس کے ابتدائی چار ماہ میں کسٹم نے 40 ارب روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء قبضے میں لی ہیں جو گزشتہ مالی سالکے مقابلے سو فیصد زائد ریکوری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔