- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
حکومت کا یہ حال ہے کہ اندھا بانٹے ریوڑیاں اور اپنوں کو دے، لاہور ہائیکورٹ
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ قاسم خان نے 23 نومبرکو سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا یہ آرٹیکل 25کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ حکومت کا یہ حال ہے کہ اندھا بانٹے ریوڑیاں اور اپنوں کو دے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے توشہ خانہ کے سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی روکنے کےلئے عدنان احمد پراچہ کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی روکنے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کردئے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ آرٹیکل 25کی خلاف ورزی نہیں ہے ؟ حکومت کا یہ حال ہے کہ اندھا بانٹے ریوڑیاں اور اپنوں کو دے، کیا یہ شفاف نیلامی ہے اس پر تو پہلے مرحلے میں ہی شفافیت نہیں رہی، کیا یہ سب کچھ سول بیوروکریسی ہی لینے کی حقدار ہے؟، کیا باقی لوگ اس ملک میں کیڑے مکوڑے ہیں، یہ آئین کس مرض کی دوا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ صدرمملکت، وزیراعظم، وزراء اوراعلی حکام کو سرکاری دوروں پر ملنے والے سرکاری تحائف توشہ خانہ جمع ہوتے ہیں، جنہیں قانونی جواز کےبغیر خفیہ نیلام کیا جارہا ہے۔
درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خفیہ نیلامی میں شمولیت کےلئےعوام الناس کی بجائے صرف سرکاری افسروں کو خطوط لکھے گئےہیں، عدالت پچیس نومبرکوہونے والی غیرقانونی خفیہ نیلامی کوروکنے کاحکم دے اور نیلامی کےعمل میں عوام الناس کو شامل کرنے اور نیلامی کھلے عام کرنے کا حکم دیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔