- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
- حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون
- نائیجیریا میں بحری قزاقوں نے چینی جہاز کے عملے کو ایک ماہ بعد رہا کردیا
والدہ اور خالہ نے سانولا ہونے کا احساس دلایا، آمنہ الیاس

جب اداکارائیں ٹی وی پر نہیں آتی تھیں ریپ اس وقت بھی ہوتے تھے، آمنہ الیاس
واشنگٹن: نامور پاکستانی اداکارہ و ماڈل آمنہ الیاس نے سانولے اور گندمی رنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے گہرے رنگ کا احساس انہیں ان کی والدہ اور خالہ کی باتوں سے ہوا۔
آمنہ الیاس کا شمار پاکستان کی ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جو گزشتہ کئی عرصے سے خواتین کے ساتھ رنگ کی بنیاد پر برتے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھارہی ہیں۔ اور ماضی میں کئی بار خواتین کے سانولے اور گورے رنگ میں کیے جانے والے معاشرتی فرق کے بارے میں بات کرچکی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے وائس آف امریکا کو دئیے گئے انٹرویو میں ایک بار پھر اس بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بچپن میں میں نے اپنی رنگت کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی چیزوں کا تجربہ کیا ہے جیسے میری والدہ اور خالہ نے مجھے یہ کہہ کر میری گہری رنگت کا احساس دلایا کہ بچپن میں اس کا رنگ صحیح تھا لیکن بڑے ہوکر اسے پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے۔
بچپن میں آپ کو ان باتوں کا مطلب زیادہ سمجھ نہیں آتا لیکن جب آپ باشعور ہوتے ہیں تو احساس ہوتا ہےکہ اس جملے کے پیچھے کیا نفسیات چھپی ہے۔ اور جب مجھے یہ چیز سمجھ آئی تو میں اس کے خلاف کھڑی ہوئی۔
آمنہ الیاس نے بتایا کہ اگر آپ ٹی وی پر دیکھیں تو کوئی اداکارہ گندمی یا سانولے رنگ کی نظر نہیں آئے گی سب کا رنگ صاف اور گورا ہوتا ہے لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری عوام بھی اسکرین پر صرف ان لڑکیوں کو دیکھنا چاہتی ہے جن کا رنگ گورا ہوتا ہے۔
میزبان نے آمنہ الیاس سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے بعد اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ ان حادثوں کا ذمہ دار اداکاراؤں کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے مختصر لباس کی وجہ سے یہ سانحہ ہوا کیونکہ ملزم نے اداکاراؤں کو کم یا مختصر لباس میں دیکھا تو اس نے یہ حرکت کی۔
میزبان کے اس سوال پر آمنہ الیاس نے کہا مجھے معاف کریں لیکن میں کہنا چاہتی ہوں کہ ہماری عوام بہت جاہل ہے انہیں بالکل بھی شعور نہیں ہے جو ریپ کرنے والا آدمی ہوتا ہے وہ ذہنی بیمار ہوتا ہے ۔ ضروری نہیں ہے کہ وہ آدمی ٹی وی پر یا اپنے فون میں کوئی چیز دیکھ کر ریپ جیسا قبیح فعل کرے دراصل اس کی سوچ میں گندگی ہوتی ہے۔
آمنہ الیاس نے مزید کہا پاکستان میں اداکاراؤں کو گھر بٹھادیں لیکن بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کو کیسے بند کرائیں گے آپ۔ انٹرنیٹ جو آج ہر کسی کے پاس ہے اسے کیسے بند کریں گے آپ ۔ ریپ تو اس ٹائم سے ہورہے ہیں جب ٹیلی ویژن نہیں تھا جب اداکارائیں ٹی وی پر نہیں آتی تھیں تو کیا ریپ نہیں ہوتے تھے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس وقت کیا چیز ان مردوں کو ریپ کرنے پر مجبور کرتی تھی اور مجھے یقین ہے اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔