ایف آئی اے کا چھاپہ؛ فلاحی تنظیموں کے شیلٹرز ہومز کا ریکارڈ ضبط

اسٹاف رپورٹر  بدھ 18 نومبر 2020
فلاحی اداروں کے دفاتر میں انکوائری کی وجہ سے معمول کی کارروائی کی، ایف آئی اے۔ فوٹو: فائل

فلاحی اداروں کے دفاتر میں انکوائری کی وجہ سے معمول کی کارروائی کی، ایف آئی اے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے شہر کی مختلف فلاحی تنظیموں کے شیلٹرز ہومز کا ریکارڈ تحویل میں لے لیا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سیل کی جانب سے شہر کے مختلف شیلٹرز ہومز سے انتظامی ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا، صارم برنی،ایدھی چھیپا سمیت دیگر فلاحی اداروں کے  شیلٹرز ہومز   شامل ہیں۔

ایف آئی اے حکام کی جانب سے عدالتی احکام پرمختلف شیلٹرز ہومز سے مینول اور کمپیوٹرائز 5 اور10 سالہ ریکارڈ طلب کیا گیا تھا، گذشتہ 10برسوں میں جن بچیوں کی شادیاں کی گئیں اور بے اولاد جوڑوں کو جو بچے دیے  گئے،لاوارث افراد کو  سڑکوں سے اٹھا کر ایدھی سینٹر پناہ دی گئی اور داخل کرایا گیا،وہ لاوارث  افراد جن کی طبعی یا حادثاتی موت ہوئی اور ان کی تدفین  لاوارث لاشوں کے قبرستان میں ہوئی،یہ تمام تفصیلات اور ریکارڈ طلب کیا گیاتھا۔

ذرائع کے مطابق کچھ فلاحی اداروں نے کمپوٹرائز ریکارڈ دستیاب نہ ہونے کے سبب فراہمی سے ایف آئی اے حکام سے معذرت کرلی تھی۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سیل شعیب خان کا کہنا ہے کہ فلاحی اداروں کے شیلٹرز ہومز پر کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا،ایک انکوائری کی وجہ سے ان کے دفاتر میںمعمول کی کارروائی ہوئی،کارروائی کے دوران ان سے طلب کیا گیا ریکارڈ حاصل کیا گیا۔

ایدھی حکام کے مطابق کتنے لاوارث بچے اور بیچیاں اب بھی شیلٹر ہوم  موجود ہیں ان کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔ ڈیٹا کنفرم کرنے کے لیے بچیوں ان کے شوہروں  اور بے اولاد جوڑوں کو ایف آئی اے حکام اپنے دفتر میں بھی طلب کررہے ہیں،جن والدین کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں ان کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے بلاجواز بلوایا جارہا ہے۔

ایدھی حکام کے مطابق ان کی جانب سے کچھ ریکارڈ 5 سال اور کچھ ریکارڈ 10 سال کا فراہم  کردیا گیا ہے،ہمارے پاس کمپیوٹرائز ریکارڈ موجود نہیں ہے،ریکارڈ مرتب کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔

فلاحی ادارے کے سربراہ صارم برنی کے مطابق تمام اداروں کو چیک کیا جائے،ہم نے 8 سال کا ریکارڈ  فراہم کردیا ہے،تحقیقات اچھی بات ہے باربار اس حوالے سے تحقیقات کرنا کسی طور مناسب نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔