انفیکشیئس ڈیزیز اسپتال میں انفیکشن کے مریضوں کا علاج بند

ریجا فاطمہ  بدھ 18 نومبر 2020
حکومت سندھ نے سندھ انفیکشئیز ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کو 400 بستروں پر فعال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے سندھ انفیکشئیز ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کو 400 بستروں پر فعال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: فائل

 کراچی: انفیکشیس ڈیزیز (متعدی امراض) پر قابو پانے اور علاج کے لیے قائم کیا جانے والا سرکاری اسپتال سندھ انفیکشئیس ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر صرف کورونا سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے مختص ہوکر رہ گیا جب کہ انفیکشن کے مریضوں کاعلاج بند کردیا گیا۔

گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی پر واقع سندھ انفیکشئس ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر جسے کورونا کی پہلی لہر کے دوران فعال کیا گیا تھا صرف کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے علاج کی حد محدود ہوکر رہ گیا ہے جہاں کراچی سمیت سندھ بھر سے کورونا سے متاثرہ مریضوں کو اسپتال علاج کے لیے لایا جاتا ہے جن کے معائنے کے بعد ڈاکٹرز کی جانب سے انہیں اسپتال میں داخل ہونے یا گھر میں قرنطین ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

حکومت سندھ نے سندھ انفیکشئیز ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کو 400 بستروں پر فعال کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا مرمتی کام تاحال جاری ہے، اسپتال کے دو بلاکس مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ دو بلاکس کا تعمیراتی کام جاری ہے، سندھ انفیکشئس ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر اسوقت 66 بستروں پر فعال ہے۔

اسپتال انتظامیہ کا بستروں کی تعداد بڑھا کر 150 سے زائد تک کرنے کا ارادہ ہے، اسپتال میں اس وقت اائی سی یو، ایچ ڈی یو اور فارمیسی کی سہولیات میسر ہیں، آئی سی یو میں کل 32 اور ایچ ڈی یو میں 34 بستر موجود ہیں جہاں صرف کورونا کے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔

اسپتال میں کورونا ٹیسٹنگ کی فی الحال کوئی سہولت میسر نہیں ہے جبکہ کورونا کی وجہ سے دیگر امراض سانس لینے میں دشواری، گردوں یا دل کے امراض میں مبتلا اسپتال آنے والے مریضوں کو دوسرے اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے، ریسرچ سینٹر کے نام سے منسوب اسپتال میں ریسرچ کے لیے کوئی لیب میسر نہیں ہے، مریضوں کے نمونے لے کر دوسرے اسپتالوں کی لیب میں بھیجے جاتے ہیں۔

انفیکشئس ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر عبدالواحد راجپوت کا اس حوالے سے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ اسپتال بنیادی طور پر انفیکشئیس ڈیزیز کے کنٹرول اور علاج کے لیے بنایا گیا ہے چونکہ جس وقت یہ اسپتال زیر تعمیر تھا اس وقت پاکستان سمیت دنیا میں کووڈ 19 کی وبا آگئی تھی جس کی وجہ سے اسپتالوں میں اس مرض کے علاج کے لیے بستروں کی سخت ضرورت تھی،جس پر حکومت سندھ نے فیصلہ کیا تھا کہ ابتدائی طور پر اس اسپتال کو کووڈ کے علاج کے لیے مختص کیا جائے، اس وقت اس اسپتال میں دوائی سی یو کام کر رہے ہیں ایک آئی سی یو 16 بستروں پر مشتمل ہے اور 34 بستروں کا ایک ایچ ڈی یو ہے، ہمارے پاس کل 66 بیڈز موجود ہیں، جہاں کورونا کے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے، اس وقت اوکیوپینسی 100 فیصد ہے، آئندہ چند دنوں میں بستروں کی تعداد بڑھا کر 100 سے زائد کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ اس مہینے کے اختتام تک بیڈز تعداد کو ہم 150 سے زائد کردیں، چونکہ اسوقت اسپتال کو صرف کورونا کے لئے ہی مختص کیا گیا ہے اس لیے یہاں تمام مریض صرف کورونا سے متاثرہ ہی لائے جاتے ہیں، یہاں آنے والے ہر مریض کو مکمل علاج فراہم کیا جارہا ہے، علاج کے سلسلے میں کوئی پیسے نہیں لیے جاتے مریض کے تمام اخراجات حکومت سندھ خود برداشت کرتی ہے، جس میں مریض کے علاج، مرض کی تشخیص اور ان کا کھانا پینا شامل ہے، اس وقت ہماری ترجیح کورونا پر قابو پانا ہے اس لئے ہمیں تمام سہولتیں کورونا کے مریضوں کے لیے فراہم کرنی ہیں، جب کورونا کی وبا پر قابو پالیا جائے گا تو یہاں تمام انفیکشئیز ڈیزیز جس میں نمونیا، ہیپاٹائٹس، ٹی بی، کانگو فیور، انفلوئنزا سمیت مختلف انفیکشنز کا علاج کیا جائے گا، اسپتال کے دو بلاکس جنکا مرمتی کام جاری ہے وہ تقریبا ڈیڑھ سے دو سال میں مکمل ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔