- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
پاکستانی خاتون تاجر آمنہ ناصر نے 8 امریکی اسٹیوی ایوارڈ جیت لیے
کراچی: خاتون تاجر سیدہ آمنہ ناصر جمال نے امریکا میں8 اسٹیوی ایوارڈز جیت لیے۔
پاکستان کی ابھرتی خاتون تاجر اور سماجی کارکن سیدہ آمنہ ناصر جمال نے امریکا میں8 اسٹیوی ایوارڈز جیت لیے جن میں7 چاندی اور ایک کانسی کا اسٹیوی ایوارڈ شامل ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق امریکا میں ہر سال دنیا کے سب سے بڑے کاروباری ایوارڈز کا انعقاد کیا جاتا ہے، سیدہ آمنہ ناصر جمال کا انتخاب بزنس ان ویمن برائے 17 ویں سالانہ اسٹیوی ایوارڈز میں 3,500 سے زائد نامزدگیوں میں حتمی طور پر 8 اقسام کیلیے نامزد کیا گیا جو ایمپلائی آف دی ایئر خاتون ایگزیکٹیو ہیں۔
سیدہ آمنہ نے تعلیم کے ذریعے انقلاب لانے کی مہم کی سربراہی کی، اسٹیوی ایوارڈز کاروباری خواتین، ایگزیکٹیوز، ملازمین اور ان کی تنظیموں کیلیے دنیا کے اعلیٰ اعزاز ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔