انڈور شادی ہالز میں تقاریب پر پابندی کے خلاف درخواست مسترد

ویب ڈیسک  بدھ 18 نومبر 2020
حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ خود بھی ایس او پیز پر عمل کرے، عدالت۔ فوٹو : فائل

حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ خود بھی ایس او پیز پر عمل کرے، عدالت۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: ہائیکورٹ نے انڈور شادی ہالز میں تقاریب پر پابندی کے خلاف درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں کورونا کی وجہ سے انڈور شادی ہال پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود تو پابندی کر نہیں رہے حکومتی پالیسیوں میں تضاد ہے، کورونا کی جو صورت حال ہے ہمیں تو خود ساری چیزیں بند کر دینی چاہیے۔

عدالت نے مارکیز کے وکیل سردار تیمور اسلم سے استفسار کیا کہ آپ کو کیا چاہیے جس پر انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس یہی ہے کہ ہمیں نہیں تو سب کچھ بند کردیں، وزیراعظم نے گزشتہ روز خطاب میں کہا بزنس بند نہیں کر رہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ تو ریاست کی زمہ داری ہے کہ کورونا ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرائے، کورونا سے متعلق حکومت کی اپنی پالیسیوں میں تضاد ہے، کورونا کی وجہ سے تو پارلیمنٹرین بھی فوت ہو گئے ہیں، اس موقع پر اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ کورونا کی وجہ سے سیریس صورت حال کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے، ہمارے مدنظر ایک طرف معیشت اور دوسری طرف عوام کی صحت کی صورت حال ہے۔

عدالت نے کورونا کی وجہ سے مارکیز، شادی ہالز میں تقاریب پر پابندی سے روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز کے باوجود جو کچھ گلگت بلتستان اور کچھ دن قبل نظر آیا تشویش ناک ہے، اصل میں غریب لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں بڑوں کو تو پھر بھی اچھی سہولیات مل جاتی ہیں، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی اپنے بنائے ایس او پیز پر عمل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔