جمعہ مبارک ہی رہے گا

اشفاق اللہ جان ڈاگیوال  جمعرات 19 نومبر 2020
ashfaqkhan@express.com.pk

[email protected]

اﷲ رب العزت کی شریعت نے جن معاملات کو بیان کر دیا ہے، دنیا کی کوئی طاقت انھیں تبدیل نہیں کر سکتی، چاہے کوئی الٹا لٹک جائے اور قیامت کی صبح تک لٹکا رہے تب بھی اﷲ کے احکامات بدل نہیں سکتا۔

اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنی شریعت مطہرہ میں جمعۃ المبارک کو سید الایام قرار دیاہے، پھر یہ کون بدبخت ہیں جو اﷲ کی شریعت کے خلاف چلتے ہوئے جمعہ کے مبارک دن کو ’’بلیک فرائیڈے‘‘ کا ٹائٹل دیتے ہیں؟ جیسے جیسے نومبر کے آخری عشرہ کی جانب دن بڑھتے ہیں، ویسے ویسے سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بلیک فرائیڈے کی خبروں میں تیزی آنا شروع ہو جاتی ہے۔

یہ خالصتاًایک مغربی تہوار ہے جس کا اہتمام اہل مغرب نومبر کی آخری جمعرات سے شروع کر دیتے ہیں، یہ تہوارجمعرات، جمعہ، ہفتہ اور اتوار چار دن مسلسل رہتا ہے، ان چاروں ایام کے دوران مغرب میں چھٹیاں ہوتی ہیں، چھٹیوں کے ان ایام میں عوام شاپنگ سینٹرز کا رخ کرتے ہیں، مارکیٹس میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی، خوب گہما گہمی ہوتی ہے، اس کا مقصد کرسمس کی تیاریوں میں غریب لوگوں کو زیادہ سے زیادہ شامل کرنا ہوتا ہے۔ ریٹیلرز کی جانب سے اپنی مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ ڈسکاؤنٹ آفردے کرصارفین کو متوجہ کیا جاتا ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ان چار ایام میں سے اہل مغرب نے صرف جمعہ کے مبارک دن کو بلیک ڈے کا نام دیا ہے، جمعرات، ہفتہ یا اتوار کو بلیک ڈے قرار نہیں دیا لیکن آج مسلمان بھی اس تہوار کو منا رہے ہیں حالانکہ اس تہوار کا اسلام یا مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ برسوں سے خاص منصوبہ بندی کے تحت پاکستان جیسے  اسلامی ملک میں اس تہوار کو پروموٹ کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے۔

ایک ایسا ملک جس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور جسے کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا ہے وہاں کچھ مغرب زدہ عناصر سید الایام جمعۃ المبارک کو ’’بلیک فرائیڈے‘‘ کا نام دے کر اہل مغرب کا ہمنوا بننے کی کوشش کر رہے ہیں اور بھولے بھالے تاجروں کو بھی اس پر مائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وہ ٹولہ ہے جس کے بارے اقبالؒ نے کہا تھا

اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکیب میں قومِ رْسولِ ہاشمیﷺ

اْن کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار

قوتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری

دامنِ دیں ہاتھ سے چھْوٹا تو جمعیت کہاں

اور جمعیت ہوئی رْخصت تو ملت بھی گئی

بات بات پر مغرب کی جانب دیکھنے والے اس  ٹولے کو معلوم ہونا چاہیے کہ اﷲ رب العزت اور اس کے رسولﷺ کی طرف سے بنی نوع انسان کو زندگی گزارنے کے لیے عطا کیے گئے، معاشی نظام کے اوصاف بڑی انفرادیت کے حامل ہیں۔

یہ کسی بھی غیر اسلامی ملک میں رائج معاشی نظام جیسا کہ سوشلزم، کیمونزم اور سرمایہ داری سے بھی قدیم ہے۔ اس کے مستقبل کی تابناکی کو ثابت کرنے کے لیے لمبی چوڑی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں، بس اتنا ہی کافی ہے کہ صدیوں سے زیر عمل ہونے کے باوجود آج بھی اس کی افادیت مسلمہ ہے اور اسے گزرے زمانے کا دستور کہہ کر ہرگز ہرگز رد نہیں کیا جا سکتا۔ نبی اکرم حضرت محمدمصطفیﷺ کی حیات طیبہ ساری دنیا کے لیے بالعموم اور مسلمانوں کے لیے بالخصوص ایک قابل تقلید مثال ہے۔

آپﷺ کی صداقت،ایمانداری اور کاروباری معاملہ فہمی آپﷺ کے اعلانِ نبوت سے قبل بھی زبان زدِ عام تھی۔ تورات میں آپﷺ کی صفات کا یہ بیان ہی کاروباری حضرات کو نور ہدایت سے نوازنے کے لیے کافی ہے کہ ’’حضرت  عطا بن یاسرؓ سے مروی ہے کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ سے ملا اور ان سے عرض کیا مجھے بتائیے کہ تورات میں اﷲ تبارک وتعالیٰ نے رسول اﷲﷺ کے بارے میں کیسے بیان فرمایا ؟ آپ ؓ نے فرمایا ،کہ اے نبیﷺ! ہم نے آپ کو اپنی گواہی دینے والا، خوشخبری سنانے والا، خوف دلانے والا اور بے آسرا لوگوں کے لیے پناہ بنا کر بھیجا ہے۔

آپ میرے بندے اور رسول ہیں، میں نے آپ کو یہ نام دیا ہے کہ وہ جس پر لوگ بھروسہ کرتے ہیں، وہ جو نہ بدخو ہیں، نہ سخت دل ہیں اور نہ بازاروں میں شور و غل مچانے والے ہیں اور نہ برائی کا جواب برائی سے دیتے ہیں، بلکہ عفو و درگزر سے کام لیتے ہیں‘‘۔ پھر اسی پاک پیغمبرﷺ نے اسلام کے اصول تجارت سکھاتے ہوئے بتا دیا کہ منافع کم رکھو تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں لیکن ہم اسلام کی اس تعلیم کو چھوڑ کر مغرب کے رنگ میں خود کو رنگنے کی سعی میں رہتے ہیں۔

جو لوگ بلیک فرائیڈے کا اہتمام کرتے ہیں ،کیا انھیں عید الفطر، عید الاضحٰیا ور رمضان المبارک میں اشیاء سستی فروخت کرنے کا خیال بھی کبھی آیا ہے؟ اسلامی تہواروں میں مہنگائی کا طوفان برپا ہوتا ہے جو غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی خوشیاں خس و خاشاک کی طرح اڑا کرلے جاتا ہے۔

سستی چیزیں بیچنے کے لیے ایک مبارک دن کو سیاہ قرار دینے والے اﷲ کے عذاب سے کیوں نہیں ڈرتے؟

مسلمان ہونے کے باوجود اس دن کی فضیلت سے آپ کیوں انجان ہیں، کیوں آپ مغرب زدہ ذہنیت کا شکار ہو جاتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے جمعۃ المبارک کو تمام دنوں پر فضیلت دی ہے، یہ وہ برکتوں والا دن ہے جس میں کئی اہم واقعات پیش آئے ہیں، جمعۃ المبارک ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہونے، ظاہری و باطنی پاکیزگی حاصل کرنے، احکامات شریعیہ سیکھنے سکھانے، گناہوں سے معافی، قبولیت دعا، نبی پاکﷺ پر کثرت سے درود بھیجنے اور روز قیامت کی یادد ہانی کا دن قرار دیا گیا ہے۔ احادیث مبارکہ میں متعدد روایات اس دن کی فضیلت پر موجود ہیں، اس دن کو گزارنے کا طریقہ، مسنون اعمال اور آداب بھی فرامین نبویﷺ میں کثرت سے ملتے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے یہ دن سیاہ نہیں، بہت زیادہ فضیلت و منقبت اور خیر وبرکت والا دن ہے۔

اہل مغرب اسلامو فوبیا میں تمام حدیں عبور کر گئے ہیں، انھوں نے اسلام کو نقصان پہنچانے اور مسلمانوں کی دل آزاری کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا، مجھے تواس تہوار میں بھی ان کی اسلام دشمنی کی ہی جھلک نظر آ رہی ہے، اسی لیے انھوں نے چار ایام پر مشتمل اس تہوار کو نام دینے کے لیے جمعہ کے دن کا انتخاب کیا اور جمعہ کے مبارک دن کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بلیک فرائیڈے کا نام دے دیا، چونکہ ہفتہ یہودیوں کا مقدس دن ہے اور اتوار مسیحیوں کا، اس لیے ان دونوں ایام کو بلیک کہنے کو کوئی تیار نہیں، صرف جمعہ مبارک کو  بلیک قرار دے دیا گیا۔

یہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ آخر کب تک ہم اہل مغرب کی سازشوں کا شکار ہوتے رہیں گے اور  جانتے نہ جانتے ہوئے حصہ بنتے رہیں گے؟ ہم ایسی منظم سازشوں کا جواب کیوں نہیں دے پاتے؟ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر ایسی سازشوں کا مقابلہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس وقت او آئی سی کی سربراہی سعودی عرب کے پاس ہے، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان او آئی سی کو اس مسئلے پر متحرک کریں، تمام اسلامی ممالک کا میڈیا امت مسلمہ کی رائے عامہ کو ہموار کرے اور شعار اسلام کی تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرے۔

تمام مسلمان تاجر اہل مغرب کی اس یلغار کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور اس بات کا اقرار کریں کہ میری روح، میرا جسم اور مال و دولت ہر شے اﷲ تعالیٰ کے لیے ہے، میں اسی کے احکامات کا پابند ہوں۔ وہ بلیک فرائیڈے کے جواب میں رمضان المبارک کا آخری جمعہ ’’بلیسڈ فرائیڈے‘‘ کے طور پر منائیں، اسے ایک تہوار کی شکل دی جائے اوراس کو منانے کا دائرہ پورے آخری عشرہ تک وسیع کیا جائے۔ اشیاء کے نرخوں میں کمی کی جائے تا کہ ہر طبقے کے لوگ عید کی خوشیاں منانے کے لیے شاپنگ کریں۔

اس سے ان کی سیل میں ہونے والا اضافہ ان کے منافع کو بڑھا دے گا اور قیمتوں میں کمی کا خسارہ زیادہ منافع کی صورت میں مل جائے گا۔ اسی طرح عید الاضحٰی سے قبل بھی بلیسڈ فرائیڈے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب ملک بھر کے آئمہ، خطباء، علماء و مشائخ منبر و محراب سے اس  کے بارے میں مسلمانوں کو آگاہ کریں اور یہ بتائیں کہ اسلامی شریعت میں جمعہ مبارک تھا، جمعہ مبارک ہے اور قیامت تک جمعہ مبارک ہی رہے گا۔( انشاء اﷲ)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔