- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں نے 39 شہری قتل کیے، رپورٹ
کینبرا: آسٹریلوی حکومت نے چار سالہ تفتیش کے بعد اقرار کیا ہے کہ افغانستان میں تعینات آسٹریلوی فوجیوں نے وہاں کم از کم 39 افراد کو قتل کیا ہے جن میں قیدیوں کے علاوہ کسان اور عام شہری بھی شامل ہیں۔
2016 میں یہ تفتیش افغانستان میں اتحادی فوجیوں کے جنگی جرائم کے حوالے سے آسٹریلوی میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد شروع کی گئی جو اس ہفتے مکمل ہوئی ہے اور آج اس کی حتمی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
یہ تفتیش نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ کے جج پال بریریٹن کی سربراہی میں کی گئی جس میں چار سال کے دوران 423 گواہوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ 20 ہزار سے زائد دستاویزات اور تقریباً 25 ہزار تصاویر کا تجزیہ کیا گیا۔
آسٹریلوی فوج کے سربراہ جنرل ایگنس کیمبل نے اس تفتیش کی تفصیل بتاتے ہوئے اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کا اعتراف کیا اور افغان عوام سے غیر مشروط معافی بھی مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعینات ’’اسپیشل ایئر سروس رجمنٹ‘‘ کے آسٹریلوی اہلکاروں کو جنگی جرائم میں سب سے زیادہ ملوث پایا گیا۔
آسٹریلین ڈیفنس فورس کے انسپکٹر جنرل جیمس گینور نے بھی اس بارے میں میڈیا کو بتایا کہ ان تمام جرائم کا ارتکاب ’’غیر جنگی حالات‘‘ میں کیا گیا جو ہر لحاظ سے غیر قانونی اور غیر انسانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام شہریوں اور زیرِ حراست قیدیوں کو قتل کرنے کے علاوہ آسٹریلوی افواج کے خلاف افغانی عوام سے بدسلوکی، بدتمیزی اور سفاکی جیسے سنگین الزامات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ان الزامات کی تفتیش کی جائے گی یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔