- پالتو کتے نے بطخ کے 15 بچوں کو گود لے لیا
- ایپل کی نئی گھڑی، پہننے والے کو بخار سے خبردار کرسکے گی
- وائرس انسانوں کو مچھروں کے لیے مزید پُرکشش بنا دیتے ہیں، تحقیق
- سندھ میں سینیٹ کی خالی نشست کے لئے ضمنی انتخاب میں پولنگ جاری
- سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ کوحراست میں لے لیا گیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش
- تحریک انصاف کا صحافی عمران ریاض کی گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- صحافی عمران ریاض کی گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد سے صبح 10 بجے جواب طلب
- براڈپیک کی مہم جوئی کے دوران ایک اور پاکستانی کوہ پیما لاپتہ
- صحافی عمران ریاض خان کو پولیس نے گرفتار کرلیا
- الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو کے فور منصوبے کے افتتاح سے روک دیا
- نوجوان کوہ پیما نانگا پربت چوٹی پر پھنس گئے، ریسکیو آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- کراچی ائیرپورٹ پرہنگامی لینڈنگ کرنے والا بھارتی طیارہ 11 گھنٹے بعد روانہ
- ٹوئٹر نے مودی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
- موسم گرما میں برطانیہ جانے کے خواہش مندوں کو فوری ویزا درخواست جمع کرانے کی ہدایت
- 35 خواتین افسران کے موبائل نمبرز فحش ویب سائٹ پر ڈالنے والے سرکاری ملازمین گرفتار
- پنجاب میں 100 یونٹ بجلی مفت کرنے پر الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو طلب کرلیا
- آئی ایم ایف کے پاس دیوالیہ ملک کی حیثیت سے جائیں گے، سری لنکن وزیراعظم
- بلوچستان میں بارشوں سے 15 افراد جاں بحق، کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ
- اوکاڑہ کے نوجوان کا آئندہ سال پیدل سفر حج کا اعلان
افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں نے 39 شہری قتل کیے، رپورٹ

آسٹریلوی فوجیوں کے خلاف افغانی عوام سے بدسلوکی، بدتمیزی اور تشدد کے سنگین الزامات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ (فوٹو: وکی میڈیا/ وکی پیڈیا)
کینبرا: آسٹریلوی حکومت نے چار سالہ تفتیش کے بعد اقرار کیا ہے کہ افغانستان میں تعینات آسٹریلوی فوجیوں نے وہاں کم از کم 39 افراد کو قتل کیا ہے جن میں قیدیوں کے علاوہ کسان اور عام شہری بھی شامل ہیں۔
2016 میں یہ تفتیش افغانستان میں اتحادی فوجیوں کے جنگی جرائم کے حوالے سے آسٹریلوی میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد شروع کی گئی جو اس ہفتے مکمل ہوئی ہے اور آج اس کی حتمی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
یہ تفتیش نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ کے جج پال بریریٹن کی سربراہی میں کی گئی جس میں چار سال کے دوران 423 گواہوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ 20 ہزار سے زائد دستاویزات اور تقریباً 25 ہزار تصاویر کا تجزیہ کیا گیا۔
آسٹریلوی فوج کے سربراہ جنرل ایگنس کیمبل نے اس تفتیش کی تفصیل بتاتے ہوئے اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کا اعتراف کیا اور افغان عوام سے غیر مشروط معافی بھی مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعینات ’’اسپیشل ایئر سروس رجمنٹ‘‘ کے آسٹریلوی اہلکاروں کو جنگی جرائم میں سب سے زیادہ ملوث پایا گیا۔
آسٹریلین ڈیفنس فورس کے انسپکٹر جنرل جیمس گینور نے بھی اس بارے میں میڈیا کو بتایا کہ ان تمام جرائم کا ارتکاب ’’غیر جنگی حالات‘‘ میں کیا گیا جو ہر لحاظ سے غیر قانونی اور غیر انسانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام شہریوں اور زیرِ حراست قیدیوں کو قتل کرنے کے علاوہ آسٹریلوی افواج کے خلاف افغانی عوام سے بدسلوکی، بدتمیزی اور سفاکی جیسے سنگین الزامات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ان الزامات کی تفتیش کی جائے گی یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔