- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
جنوبی کوریا میں بھی اصل جیسی ’’کمپیوٹرائزڈ‘‘ نیوز کاسٹر خبریں پڑھنے لگی

یہ ایک حقیقی نیوز کاسٹر کی کمپیوٹرائزڈ نقل ہے جو ہر اعتبار سے اصل نیوز کاسٹر جیسی ہی دکھائی دیتی ہے۔ (فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب)
سیئول: جنوبی کوریا کے ایک مقامی ٹی وی چینل نے گزشتہ دنوں ایک ایسی نیوز کاسٹر متعارف کروائی ہے جو اپنے چہرے، آواز، تاثرات، حرکات و سکنات اور لب و لہجے تک سے بالکل اصلی اور جیتی جاگتی نیوز کاسٹر لگتی ہے لیکن حقیقت میں اس کا کوئی وجود نہیں بلکہ اسے کمپیوٹر کی مدد سے بنایا گیا ہے۔
اس کمپیوٹرائزڈ نیوز کاسٹر کو جنوبی کوریا کے ٹی وی چینل ’’ایم بی این‘‘ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تعلق رکھنے والی ایک مقامی کمپنی ’’منی برین‘‘ کے تعاون سے تیار کروایا ہے۔
یہ ورچوئل نیوز کاسٹر ایک حقیقی ٹی وی میزبان ’’کِم جُو ہا‘‘ کی کمپیوٹرائزڈ نقل ہے جو نہ صرف دیکھنے میں اس جیسی ہے بلکہ ہونٹ ہلانے سے لے کر چھوٹی بڑی تمام حرکات (مثلاً بے دھیانی میں خاص انداز سے قلم ہلانے) تک، ہر اعتبار سے یہ اصل نیوز کاسٹر ہی کی ہوبہو نقل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا نام بھی ’’اے آئی کِم‘‘ رکھا گیا ہے۔
اے آئی کِم کی تیاری میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے ایک جدید ترین شعبے ’’ڈِیپ فیک‘‘ (Deep Fake) سے استفادہ کیا گیا ہے، جس کے تحت بالکل اصل جیسی دکھائی دینے والی جعلی تصویروں کے علاوہ منظر میں ایک انسان کا چہرہ دوسرے انسان کے چہرے پر اس طرح چپکایا جاسکتا ہے کہ وہ بالکل اصل دکھائی دیتا ہے۔
منی برین کے ماہرین نے ’’کِم جُو ہا‘‘ کی دس گھنٹے طویل ریکارڈنگ استعمال کرتے ہوئے، ڈیپ فیک کی مدد سے ’’اے آئی کِم‘‘ تیار کی، جس نے پہلی بار 6 نومبر کو ٹی وی پر خبریں پڑھیں۔ جب ناظرین کو معلوم ہوا کہ ان کے سامنے اصل خاتون کی جگہ ’’اے آئی کیریکٹر‘‘ نے خبریں پڑھی ہیں تو ان کا ردِ عمل بے یقینی اور تعریف پر مبنی تھا۔
بعد ازاں اے آئی کِم نے اصل کِم جُو ہا سے گفتگو میں اپنے متعلق تفصیل سے بتایا کہ اسے کیسے تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ’’اے آئی کِم‘‘ دنیا کی پہلی ورچوئل نیوز کاسٹر ہر گز نہیں۔ گزشتہ برس چین میں ڈِیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلی ورچوئل نیوز کاسٹر متعارف کروائی گئی تھی جسے دیکھ کر لوگ حیرت زدہ رہ گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔