بین الاقوامی ماہرین کا بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کے خطرے کا اظہار

ویب ڈیسک  جمعـء 20 نومبر 2020
واشنگٹن میں انڈین امریکن مسلم کونسل کے زیر اہتمام "نسل کشی اور ہندوستان کے مسلمانوں کے دس مراحل" کے موضوع پر مباحثہ

واشنگٹن میں انڈین امریکن مسلم کونسل کے زیر اہتمام "نسل کشی اور ہندوستان کے مسلمانوں کے دس مراحل" کے موضوع پر مباحثہ

 واشنگٹن: بین الاقوامی ماہرین نے ہندوستان میں 20 کروڑ مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔

واشنگٹن میں انڈین امریکن مسلم کونسل کے زیر اہتمام “نسل کشی اور ہندوستان کے مسلمانوں کے دس مراحل” کے موضوع پر مباحثہ ہوا جس میں بین الاقوامی ماہرین کا کہنا تھا کہ ہندوستانی حکومت کی نگرانی میں کروڑوں مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ کا خطرہ ہے۔

سربراہ جینوسائیڈ واچ ڈاکٹر گریگری سٹینٹن کا کہنا تھا کہ بھارت میں حقیقتاً مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے اور انسانیت کیخلاف منظم جرائم کا سلسلہ جاری ہے، کشمیر اور آسام میں مسلمانوں پر ظلم ان کے قتل عام سے پہلے کا مرحلہ تھا،  بابری مسجد کو گرانا اور مندر تعمیر کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہے، دہلی فسادات میں دہلی پولیس نے سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا اور ان پر اپنے خلاف ہی تشدد کا الزام لگایا گیا۔

ماہر انسانی حقوق ٹینا رمریز نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم ان کی معاشی صورتحال کو بدتر کر رہا ہے اور ہندوستان میں صورتحال اب بھی سنگین ہے۔

ماہر انسانی حقوق تیستا سیتلواڈ نے بتایا کہ ہندوستانی مسلمان مستقل خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں، ان پر ظلم سے سماجی اور اقتصادی حالت خراب ہورہی ہے، گائے کا گوشت فروخت کرنے کے جھوٹے الزامات پر ہجوم انہیں تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔

ماہر انسانی حقوق ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ بھارت مسلمانوں کے انسانی اور آئینی حقوق سے انکار کررہا ہے اور سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار اپنی 14 فیصد آبادی کو دبارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔