حکومت سندھ کی لاپرواہی؛ محکمہ کالج ایجوکیشن بے قاعدگیوں اورکرپشن کا گڑھ بن گیا

صفدر رضوی  جمعـء 20 نومبر 2020
"ایکسپریس " نے صورتحال پرجب ریجنل ڈائریکٹرکالجز کراچی حافظ عبدالباری اندڑ سے رابطے کی کوشش کی تو وہ مسلسل رابطے سے گریزاں رہے: فوٹو: فائل

"ایکسپریس " نے صورتحال پرجب ریجنل ڈائریکٹرکالجز کراچی حافظ عبدالباری اندڑ سے رابطے کی کوشش کی تو وہ مسلسل رابطے سے گریزاں رہے: فوٹو: فائل

 کراچی: حکومت سندھ کی لاپرواہی کے سبب محکمہ کالج ایجوکیشن بے قاعدگیوں اورکرپشن کا گڑھ بن گیا۔

وزیرتعلیم اورسیکریٹری کالجزکی جانب سے دلچسپی نہ لینے کے سبب سندھ کے محکمہ کالج ایجوکیشن میں بے قاعدگیاں اپنے عرروج پر پہنچ گئی ہیں اور کراچی کے سرکاری کالجوں کے ڈائریکٹرکی جانب سے گذشتہ کچھ ماہ کے دوران درجنوں کالجوں کے مالی اختیارات” ڈی ڈی آو شپ” پرنسپلزسے غیرمتعلقہ اور من پسند افراد کو منتقل کردی گئی ہے۔  حد تو یہ ہے کہ بعض کالجوں کی ڈی ڈی آو شپ گریڈ 20 اور19 کے پرنسپلزسے لے کر گریڈ 16 کے کلرک/سپریٹنڈنٹ کو دے دی گئی ہے، جس کے سبب کراچی کے ان کالجوں میں تنخواہوں سمیت دیگراخراجات کے لیے بجٹ خرچ کرنے کے معاملے پر متعلقہ پرنسپل بے اختیار ہوگئے ہیں اور ڈی ڈی آوان کالجوں کا بجٹ کالجوں میں خرچ کرنے کے بجائے اپنی مرضی سے نامعلوم اخراجات کی مد میں خرچ کررہے ہیں یہ بجٹ کب اور کہاں خرچ ہورہا ہے متعلقہ کالجوں کے پرنسپل اس سے لاتعلق اور بے خبر ہیں تاہم وہ یہ جانتے ہیں کہ یہ بجٹ ان کے کالجوں میں خرچ نہیں ہورہا جس کے سبب پرنسپلز کوکالجوں کے روز مرہ معاملات چلانا اور کوویڈ کے سبب بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔

جام محمد بروہی گرلز گورنمنٹ کالج گلشن معمار کی پرنسپل پروفیسر نیلم مشتاق سے جب “ایکسپریس ” نے رابطہ کیا تو انھوں نے ڈی ڈی آو شپ کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ” جب انھوں نے کچھ عرصے قبل پرنسپل کا چارج سنبھال کر بجٹ کا جائزہ لیا تو اے جی سندھ سے معلوم ہوا کہ ان کے کالج کے ڈی ڈی آو کا چارج اسلامیا کالج کے ایک سپریٹنڈنٹ کے پاس ہے انھوں نے بتایا کہ ڈی ڈی او شپ کالج پرنسپل کے پاس نہ ہونے سے ایک اسسٹنٹ پروفیسر ایک لائبریرین اور ایک سینیئر کلرک سمیت خود میری تنخواہ رکی ہوئی ہے کالج میں سینیٹائزر خریدنے کے لیے بھی رقم موجود نہیں ہے تو روز قبل مذکورہ ڈی ڈی آو کالج آئے تھے ان سے کہا گیا کہ وہ کالج کو اخراجات کے لیے رقم جاری کریں تاہم انھوں نے اخراجات کی مد میں رقم نہیں دی اور کہا کہ ابھی بلز پاس کرانے ہیں ”

“ایکسپریس ” کو اس حوالے سے کراچی کے جن سرکاری کالجوں کی معلومات اور دستاویزی ثبوت حاصل ہوئے ہیں اس کے مطابق گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن اقبال بلاک 7 کا چارج گورنمنٹ جناح کالج کے پرنسپل منظور سولنگی کے پاس ہے جان محمد بروہی گورنمنٹ گرلز کالج گلشن معمار کی ڈی ڈی آو شپ گورنمنٹ اسلامیا آرٹس اینڈ کامرس کالج کے سپریٹنڈنٹ عمران علی بگھیو کے پاس ہے کراچی کے سب سے معروف کالج گورنمنٹ ڈی جی سائنس کی ڈی ڈی آو شپ اس کالج کے 15 ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور 18 اسسٹنٹ پروفیسرز کو چھوڑ کرگریڈ 17 کی زرقہ سہیتو کو دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں گورنمنٹ کالج لانڈھی 36 بی کی ڈی ڈی آو شپ عائشہ بوانی کالج کے پرنسپل قاسم راجپر کے پاس ہے گورنمنٹ گرلز انٹر سائنس اینڈ آرٹس کالج موسی لین لیاری کی ڈی ڈی آو شپ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ڈگری کالج لیاری کی پرنسپل پروفیسر ماجدہ ترین کے پاس ہے میٹروول سائیٹ کالج کی ڈی ڈی آو شپ اسلامیا آرٹس اینڈ کامرس کے اسسٹنٹ پروفیسر عبدالحمید کے پاس ہے گورنمنٹ ڈگری کالج منگوپیر کی ڈی ڈی آو شپ اسلامیا کالج آرٹس اینڈ کامرس کے اسسٹنٹ پروفیسر علی رضا شر کے پاس ہے
اسی طرح بی بی آصفہ گورنمنٹ ڈگری کالج مظفر آباد لانڈھی اور گورنمنٹ ڈگری کالج بلدیہ ٹائون کی ڈی ڈی آو شپ بھی مذکورہ کالج کے پرنسپلز کے پاس نہیں ہیں

ایک کالج کی سابق پرنسپل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر “ایکسپریس ” کو بتایا کہ جب کراچی کے ایک مضافاتی کالج کی ڈی ڈی آو شپ کا چارج رکھنے والے ایک کلرک اس کالج میں آئے تو انھوں نے پرنسپل سے بات چیت کے دوران انکشاف کیا کہ ڈائریکٹر کالجز کراچی نے 10 لاکھ روپے کے بلز مجھ سے دستخط کرالئے ہیں اب اکاونٹ میں اس سہ ماہی کی کچھ ہی رقم باقی ہے جب پرنسپل نے ڈی ڈی آو کا چارج رکھنے والے مذکورہ کلرک سے استفسار کیا کہ وہ 10 لاکھ روپے کہاں خرچ ہونگے تو کلرک کا کہنا تھا کہ یہ بات میرے علم میں نہیں ہے مجھ سے تو صرف بلز پر دستخط کرائے گئے ہیں اور اسے وینڈر کے حوالے کیا گیا ہے
“ایکسپریس ” نے اس سلسلے میں گورنمنٹ سائنس کالج گلشن اقبال کی پرنسپل پروفیسر زبیدہ نسرین سے بھی رابطہ کیا تو انھوں نے تصدیق کی کہ “ان کے کالج کی ڈی ڈی آو شپ جناح گورنمنٹ کالج کے پرنسپل منظور سولنگی کے پاس ہے ان کے کالج کا دو سہ ماہی کا بجٹ خرچ ہوچکا ہے جس کی مالیت 8 لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے تاہم اس رقم میں سے کالج کو کچھ نہیں ملا پروفیسر زبیدہ نسرین نے دعوی کیا کہ جب ڈی ڈی آو سے بجٹ مانگا گیا تو ان کا کہنا تھا ک پہلی سی ماہی کا بجٹ تو وہ ریجنل ڈائریکٹر کو دے چکے ہیں کالج پرنسپل نے مزید بتایا کہ ان کی لیبس میں کیمیکل اور آلات موجود نہیں ہیں خریداری نہیں ہوپارہی ہے اور اب لیبس بند کرنا ہونگی انھوں نے بتایا کہ وہ سیکریٹری کالجز کو وہ تحریری طور پر اس صورتحال سے آگاہ کرچکی ہیں”

علاوہ ازیں سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر کریم احمد ناریجو اور کراچی ریجن کے صدر پروفیسر منور عباس نے اس حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ڈی او کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے جس کے سبب کرپشن کے امکانات میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے اس سلسلے میں سیکریٹری کالجز، ڈی جی کالجز اور ریجنل ڈائریکٹر سے کئی بار بات بھی کی گئی ہے سپلا کے صدرنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ صورتحال سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایک شخص کوکئی کئی کالجز کی ڈی ڈی او شپ کیوں دی جارہی اس سلسلے میں سپلا کا موقف بالکل واضح ہے کہ تمام کالجز میں مستقل پرنسپل تعینات کر کے انہی کو ڈی ڈی او بنایا جائے پرنسپل کے ڈی ڈی او نہ بنے کی صورت میں متعلقہ کالج کے سینئر استاد کو ڈی ڈی او کی ذمہ داری دی جانی چاہیے۔

“ایکسپریس ” نے اس صورتحال پر جب ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی  حافظ عبدالباری اندڑ سے رابطے کی کوشش کی تو وہ مسلسل رابطے سے گریزاں رہے انھیں ایس ایم ایس کے ذریعے پیغام بھی بھیجا تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا علاوہ جب ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ عبدالحمید چنڑ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ سیکریٹری کالجز کے علم میں آیا ہے وہ اس سلسلے میں خود کوئی خط جاری کرنے والے ہیں تاہم جب آن سے پوچھا کہ وہ خط کیا ہے کیا ڈی ڈی آر کے پرانےتمام آرڈر منسوخ ہورہے ہیں جس پر وہ لاعلم تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔