’’لَو جہاد‘‘ کو بہانہ بناکر مودی سرکار مسلمانوں کیخلاف نفرت پھیلا رہی ہے، وزیراعلیٰ راجستھان

ویب ڈیسک  جمعـء 20 نومبر 2020
شادی ذاتی معاملہ ہے جس پر ریاست کا مداخلت کرنا غیر آئینی عمل ہوگا، اشوک گہلوت (فوٹو: فائل)

شادی ذاتی معاملہ ہے جس پر ریاست کا مداخلت کرنا غیر آئینی عمل ہوگا، اشوک گہلوت (فوٹو: فائل)

نئی دہلی: بھارتی ریاست راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ ’لَو جہاد‘ کی اصطلاح دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی کی اقلیتوں کے خلاف نفرت اور ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی سازش ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے ’لَو جہاد‘‘ کی آڑ میں ہندو لڑکیوں کے اسلام قبول کرکے مسلم لڑکوں سے شادی کے خلاف قانون سازی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شادی ایک انتہائی ذاتی نوعیت کا معاملہ ہے جس میں ریاست کو دخل اندازی کا اختیار نہیں۔

اشوک گہلوت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’ لَو جہاد‘‘ کی اصطلاح دراصل مودی کی جماعت کی ایک اختراع ہے جس کا مقصد ملک میں فرقہ وارانہ اور مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا ہے۔ شادی جیسے معاملے میں قانون سازی غیر آئینی اقدام ہے جسے کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

حال ہی میں بی جے پی کی قیادت نے ’’ لَو جہاد‘‘ کی آڑ میں ہندو لڑکیوں کے اسلام قبول کرنے اور مسلم لڑکوں سے شادی کو رکوانے کے لیے قانون سازی کا عندیہ دیا تھا تاہم قانون سازوں اور ممتاز وکلاء نے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مودی سرکار کو اس عمل سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں ہندو لڑکیوں کا اسلام قبول کرکے مسلم لڑکوں سے شادی کو متنازعہ بنانے کے لیے انتہا پسند حکمراں جماعت نے پسند کی اس شادی کو ’’لَو جہاد‘‘ کا بے بنیاد نام دیکر یہ تاثر پیش کیا تھا کہ ہندو لڑکیوں سے زبردستی کی جا رہی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔