- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
کراچی میں کینسر اسپتال 2023ء میں مکمل ہوگا، 13 ارب روپے لاگت آئے گی
کراچی: ملک میں کینسر کا سب سے بڑا اسپتال ’’شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال‘‘ 2023ء میں مکمل ہوجائے گا جس پر 13 ارب روپے لاگت آئے گی اور اس کا رقبہ لاہور کے کینسر اسپتال سے دگنا ہوگا۔
کراچی سپر ہائی وے پر واقع ڈی ایچ اے سٹی میں شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ کینسر کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے کراچی میں پاکستان کا تیسرا اور سب سے بڑا شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کا تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، اسپتال اگست 2023ء تک مکمل ہوجائے گا جہاں کینسر کے مرض میں مبتلا مریضوں کو جدید ترین علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
شوکت خانم کینسر اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد عاصم یوسف نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی میں پاکستان کے تیسرے اور سب سے بڑے شوکت خانم کینسر اسپتال کا تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، یہ منصوبہ 13 ارب روپے کی لاگت سے تین سال سے بھی کم عرصے میں مکمل ہونے کی توقع ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد نئے کینسر کے مریض سامنے آتے ہیں جبکہ مریضوں کی اتنی بڑی تعداد کے مقابلے میں علاج کی سہولتیں انتہائی نا کافی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کینسر کے علاج میں بہت سارے مریضوں کو دور دراز کے علاقوں تک آنا پڑتا ہے، پشاور میں دوسرا کینسر اسپتال تعمیر کیا گیا تھا اور اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب ہم کراچی میں تیسرا شوکت خانم اسپتال تعمیر کرنے جا رہے ہیں، یہ پاکستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا جہاں کینسر کی تشخیص و علاج کی تمام جدید ترین سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جائیں گی۔
ڈاکٹر عاصم یوسف نے کہا کہ یہ اسپتال خاص طور پر تمام سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصے کی آبادی کو ان کے گھر کے قریب ہی کینسر کے علاج تک آسان رسائی فراہم کرے گا، یہ اسپتال 20 ایکڑ اراضی پر ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ڈی ایچ اے سٹی پروجیکٹ کے اندر واقع ہوگا اور اس منصوبے کی تعمیر تین سال سے کم عرصے میں 13 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کی جائے گی۔
چیف میڈیکل آفیسر نے کہا کہ اس اسپتال میں افتتاح کے وقت سے ہی تمام کلینکل شعبہ جات فعال اور جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی، اسی طرح اعلی ترین تشخیصی سہولیات کے ساتھ علاج کی منصوبہ بندی اور ترسیل کا ایک جامع نظام بھی موجود ہوگا، اسپتال کی عمارت 10 لاکھ مربع فٹ پر تعمیر کی جائے گی اور اس لحاظ سے یہ ہمارے لاہور کے اسپتال سے تقریباً دگنا ہوگا، اس میں بیرونی مریضوں کے معائنے کے 47 کمرے، چھیاسٹھ بستروں پر مشتمل کیموتھراپی کی سہولت، 400 بستروں پر مشتمل ان پیشنٹ کی سہولت، 16 آپریشن تھیٹر اور انتہائی نگہداشت کی خدمات کے 24 کمرے موجود ہوں گے۔
ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ اس اسپتال میں کینسر کے علاج کی اعلیٰ ترین سہولیات دستیاب ہوں گی، یہاں نہ صرف سی ٹی، ایم آر آئی اور پٹ سی ٹی اسکینرلگائے جائیں گے بلکہ یہاں جدید ترین پٹ ایم آر کی سہولت بھی دستیاب ہوگی، پٹ ایم آر پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی ایسی نئی ہائبرڈ امیجنگ ٹیکنالوجی ہوگی جس کی مدد سے پہلے سے بھی زیادہ درست تشخیص زیادہ آرام اور تحفظ کے ساتھ ممکن ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور خاص طور پر کراچی کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اسپتال کی تعمیر میں ہر ماہ اینٹوں کا عطیہ دے کر یا اپنے پیاروں کی یاد میں کمرے وقف کرکے امید کی اس ہمیشہ قائم رہنے والی میراث میں اپنا حصہ ڈالیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔