کراچی میں کینسر اسپتال 2023ء میں مکمل ہوگا، 13 ارب روپے لاگت آئے گی

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 20 نومبر 2020
شوکت خانم کینسر اسپتال 20 ایکڑ پر محیط ہوگا جو ہمارے لاہور کے اسپتال سے دگنا ہوگا، ڈاکٹر عاصم یوسف (فوٹو : فائل)

شوکت خانم کینسر اسپتال 20 ایکڑ پر محیط ہوگا جو ہمارے لاہور کے اسپتال سے دگنا ہوگا، ڈاکٹر عاصم یوسف (فوٹو : فائل)

 کراچی: ملک میں کینسر کا سب سے بڑا اسپتال ’’شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال‘‘ 2023ء میں مکمل ہوجائے گا جس پر 13 ارب روپے لاگت آئے گی اور اس کا رقبہ لاہور کے کینسر اسپتال سے دگنا ہوگا۔

کراچی سپر ہائی وے پر واقع ڈی ایچ اے سٹی میں شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ کینسر کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے کراچی میں پاکستان کا تیسرا اور سب سے بڑا شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کا تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، اسپتال اگست 2023ء تک مکمل ہوجائے گا جہاں کینسر کے مرض میں مبتلا مریضوں کو جدید ترین علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

شوکت خانم کینسر اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد عاصم یوسف نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی میں پاکستان کے تیسرے اور سب سے بڑے شوکت خانم کینسر اسپتال کا تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، یہ منصوبہ 13 ارب روپے کی لاگت سے تین سال سے بھی کم عرصے میں مکمل ہونے کی توقع ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد نئے کینسر کے مریض سامنے آتے ہیں جبکہ مریضوں کی اتنی بڑی تعداد کے مقابلے میں علاج کی سہولتیں انتہائی نا کافی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کینسر کے علاج میں بہت سارے مریضوں کو دور دراز کے علاقوں تک آنا پڑتا ہے، پشاور میں دوسرا کینسر اسپتال تعمیر کیا گیا تھا اور اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب ہم کراچی میں تیسرا شوکت خانم اسپتال تعمیر کرنے جا رہے ہیں، یہ پاکستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا جہاں کینسر کی تشخیص و علاج کی تمام جدید ترین سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جائیں گی۔

ڈاکٹر عاصم یوسف نے کہا کہ یہ اسپتال خاص طور پر تمام سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصے کی آبادی کو ان کے گھر کے قریب ہی کینسر کے علاج تک آسان رسائی فراہم کرے گا، یہ اسپتال 20 ایکڑ اراضی پر ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ڈی ایچ اے سٹی پروجیکٹ کے اندر واقع ہوگا اور اس منصوبے کی تعمیر تین سال سے کم عرصے میں 13 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کی جائے گی۔

چیف میڈیکل آفیسر نے کہا کہ اس اسپتال میں افتتاح کے وقت سے ہی تمام کلینکل شعبہ جات فعال اور جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی، اسی طرح اعلی ترین تشخیصی سہولیات کے ساتھ علاج کی منصوبہ بندی اور ترسیل کا ایک جامع نظام بھی موجود ہوگا، اسپتال کی عمارت 10 لاکھ مربع فٹ پر تعمیر کی جائے گی اور اس لحاظ سے یہ ہمارے لاہور کے اسپتال سے تقریباً دگنا ہوگا، اس میں بیرونی مریضوں کے معائنے کے 47 کمرے، چھیاسٹھ بستروں پر مشتمل کیموتھراپی کی سہولت، 400 بستروں پر مشتمل ان پیشنٹ کی سہولت، 16 آپریشن تھیٹر اور انتہائی نگہداشت کی خدمات کے 24 کمرے موجود ہوں گے۔

ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ اس اسپتال میں کینسر کے علاج کی اعلیٰ ترین سہولیات دستیاب ہوں گی، یہاں نہ صرف سی ٹی، ایم آر آئی اور پٹ سی ٹی اسکینرلگائے جائیں گے بلکہ یہاں جدید ترین پٹ ایم آر کی سہولت بھی دستیاب ہوگی، پٹ ایم آر پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی ایسی نئی ہائبرڈ امیجنگ ٹیکنالوجی ہوگی جس کی مدد سے پہلے سے بھی زیادہ درست تشخیص زیادہ آرام اور تحفظ کے ساتھ ممکن ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور خاص طور پر کراچی کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اسپتال کی تعمیر میں ہر ماہ اینٹوں کا عطیہ دے کر یا اپنے پیاروں کی یاد میں کمرے وقف کرکے امید کی اس ہمیشہ قائم رہنے والی میراث میں اپنا حصہ ڈالیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔