ایک ممتاز عالم دین رخصت ہو گئے

ایڈیٹوریل  ہفتہ 21 نومبر 2020
خادم حسین رضوی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تحفظ ناموس رسالت میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ فوٹو: فائل

خادم حسین رضوی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تحفظ ناموس رسالت میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ فوٹو: فائل

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ اور معروف عالم دین خادم حسین رضوی 54 سال کی عمر میں چند روز بخار میں مبتلا رہنے کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔(انا للہ وانا الیہ راجعون)

خادم حسین رضوی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تحفظ ناموس رسالت میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا، وہ ایک جادوبیان خطیب تھے، انھیں پنجابی، اردو، عربی اور فارسی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ پنجابی زبان میں اپنے منفرد خطاب سے وہ لوگوں کے دلوں کو گرمانے کے فن پر کمال دسترس رکھتے تھے، اپنی تقریروں میں علامہ اقبالؒ کی شاعری سے سماں باندھ دیتے تھے۔

ان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا، وہ حافظ قرآن اور شیخ الحدیث بھی تھے۔ 22 جون 1966کو پیدا ہوئے، داتا دربار کے قریب واقع پیر مکی مسجد میں خطیب کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے جب کہ 1993میں محکمہ اوقاف میں بھرتی ہوئے، وہاں سے فراغت کے بعد یتیم خانہ لاہور میں مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب رہے۔

دوعشروں سے جامعہ نظامیہ رضویہ میں تدریس کر رہے تھے، اس کے علاوہ فدایان ختم نبوت پاکستان اور مجلس علما نظامیہ کے مرکزی امیر رہے۔ دارالعلوم انجمن نعمانیہ سمیت کئی مدارس، تنظیمات اور اداروں کے سر پرست و نگران رہے۔

عرصہ قبل ٹریفک حادثہ کی وجہ سے معذور تھے، چل پھر نہیں سکتے تھے، ان کی قائم کردہ جماعت، تحریک لبیک پاکستان نے 2018 کے عام انتخابات میں بھی حصہ لیا اور سندھ اسمبلی سے دو نشستیں حاصل کیں۔ وہ اپنے پیچھے عقیدت مندوں اور چاہنے والوں کی بڑی تعداد کو سوگوار چھوڑ گئے۔

وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جب کہ دیگر سیاسی رہنماؤں نے مولانا خادم حسین رضوی کے انتقال پر افسوس کا اظہار اور سوگوار خاندان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی، اپنے تعزیتی پیغام میں انھوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔