محکمہ کالج ایجوکیشن میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لے لیا گیا

صفدر رضوی  ہفتہ 21 نومبر 2020
کالجوں کے فنڈز کی ڈی ڈی او شپ غیر متعلقہ افراد کو منتقل کرناغیر قانونی قرار دیدیاگیا

کالجوں کے فنڈز کی ڈی ڈی او شپ غیر متعلقہ افراد کو منتقل کرناغیر قانونی قرار دیدیاگیا

 کراچی: صوبائی محکمہ خزانہ نے کراچی کے سرکاری کالجوں کے ڈائریکٹر کی جانب سے بجٹ میں بے قاعدگیوں اور کالجوں کے فنڈز کی ڈی ڈی او شپ غیر متعلقہ افراد کو منتقل کرنے  کے عمل کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے اور اس عمل کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملے کا سختی نوٹس لے لیا ہے۔

صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے جمعہ کی شام سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس نقوی کو ایک خط بھی جاری کردیا گیا ہے، یاد رہے کہ کراچی کے سرکاری کالجوں کے ڈائریکٹر عبدالباری اندڑ کی جانب سے درجنوں کالجوں کی ڈی ڈی آو شپ پرنسپلز سے لیکر غیر متعلقہ افراد کو منتقل کردی گئی تھی، کالج کا فنڈ متعلقہ اداروں کو دینے کے بجائے اس ٹھکانے لگایا جارہا تھا جس پر کئی پرنسپلز نے شکایت بھی کی تھی۔

سیکریٹری کالجز کو محکمہ خزانہ کی جانب سے لکھ گئے خط میں ان ہی کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ treasury رولز 6 کسی بھی اتھارٹی کو یہ اختیار نہیں دیتے کہ کہ وہ اپنے ماتحت کسی بھی کالج یا دفتر کے افسر کو بجٹ کھ استعمال کے لیے ڈی ڈی آو شپ drawing and disbursing کی پاورز تفویض کردے لہذا کالج ایجوکیشن کراچی ریجن کے ڈائریکٹر کا ڈی ڈی آو پاورز کی منتقلی یا اپنی مرضی سے کسی بھی افسر کو تفویض کرنے کا یہ عمل بے ضابطہ اور غیر قانونی ہے۔

اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کا آفس اور ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفسز اس طرح کی اختیارات کی تفویض کو تسلیم یا entertain نہیں کرے گا، مذکورہ خط کے ضمن میں ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ نے بشمول کراچی صوبے کے تمام ریجنل ڈائریکٹرز کو سرکلر جاری کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔