دوا ری ایکشن کیس،اس سے بڑا سانحہ کیا ہوگا کہ مریض دوا سے مرجائے، چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 25 دسمبر 2013
ثابت ہو چکاکہ دوائی کی تیاری میں گڑبڑہوئی اوراس کے نتیجے میں مریض زندگی کھوبیٹھے،جسٹس جیلانی۔ فوٹو: فائل

ثابت ہو چکاکہ دوائی کی تیاری میں گڑبڑہوئی اوراس کے نتیجے میں مریض زندگی کھوبیٹھے،جسٹس جیلانی۔ فوٹو: فائل

لاہور: چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے پی آئی سی دوا ری ایکشن کیس میںفارما کمپنی کومعاوضہ بڑھانے کا حکم دیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دل کے مریض اسپتال میں جینے کیلیے گئے مگر ناقص دوائی نے انھیں موت کی نیندسلادیا۔ جعلی دواسے مرنے والے اپنے خاندان کے سربراہ تھے،کیاکسی نے مرنے والوں کے لواحقین کے بارے میں سوچاکہ وہ کس حال میں ہیں؟یہ عام حادثہ نہیں جسے بھلا دیا جائے، اس سے بڑاسانحہ کیاہوگاکہ بیمارآدمی شفا کیلیے دوائی کھائے اور اسی دواسے مرجائے۔عدالت نے سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے افروزفارماکمپنی کوہدایت کی ہے کہ اگر جمعرات سے قبل معاوضے کی رقم بڑھاکر3لاکھ سے زائدنہ کی گئی توعدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ ادویہ ساز کمپنی کے وکیل نے کہاکہ ان کے موکل اس سے زائدمعاوضہ دینے کی سکت نہیں رکھتے۔

 photo 3_zps49c41939.jpg

چیف جسٹس نے کہا کہ ثابت ہو چکاکہ دوائی کی تیاری میں گڑبڑہوئی اوراس کے نتیجے میں مریض زندگی کھوبیٹھے، انھیں صرف 3 لاکھ کیسے دیے جاسکتے ہیں،کیا ایک انسانی جان کی قیمت صرف 3 لاکھ روپے لگائی گئی ہے۔مزیدسماعت جمعرات کو ہوگی۔عدالت نے مغلپورہ کی5سالہ بچی سے زیادتی کے ملزمان گرفتارنہ ہونے کانوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو انکوائری رپورٹ سمیت طلب کرلیا۔روزنامہ ایکسپریس کی خبرپر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس نے تفتیش توبڑی جانفشانی سے کی مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔آئی جی نے بتایاکہ پولیس نے جدیدطریقوں پر تفتیش کرتے ہوئے 195 مشکوک افراد کوشامل تفتیش کیا مگراب تک اصل مجرم کوگرفتارنہیں کیا جاسکا، مزید سماعت 2 ہفتوں کیلیے ملتوی کر دی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔