حکومت کا ٹیکس کے حوالے سے نئی قانون سازی متعارف کرانے پر غور

شہباز رانا  ہفتہ 21 نومبر 2020
ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی صورت میں 200 ارب روپے اضافی ٹیکس آمدنی ہو گی۔ فوٹو : فائل

ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی صورت میں 200 ارب روپے اضافی ٹیکس آمدنی ہو گی۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: تحریک انصاف کی جانب سے ٹیکس کے حوالے سے نئی قانون سازی پر غور، جس کے تحت ٹیکس کے ضمن میں دیے گئے تمام استثنیٰ کو ختم کردیا جائے گا جو کارپوریٹ سیکٹر کو دیے گئے تھے اور جس کے نتیجے میں حکومت کو 200 ارب روپے کی اضافی ٹیکس آمدنی وصول ہوگی۔

وفاقی حکومت نئے ٹیکس قوانین کو متعارف کرانے پر غور کررہی ہے جسے یا تو قومی اسمبلی میں فنانس بل کی صورت پیش کیا جائے گا یا پھر صدارتی حکم نامے یعنی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا اور جس کا مقصد عالمی مالیاتی ادارے سے کیے گئے معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد کرنا ہے تاہم معاشی اور مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانونی تبدیلیوں فوری طور پر نافذ العمل نہیں ہوسکیں گی بلکہ ان کا اطلاق آئندہ مالی سال سے کیا جائے گا۔

وزارت مالیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 48 پیسے اضافی کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور آئی ایم ایف کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ ٹیکسوں میں دی گئی استثنا کے خاتمے کی شرط بھی آئی ایم ایف کی جانب سے ہی عائد کی گئی تھی اور آئی ایم ایف اور ایف بی آر کی ٹیموں نے اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے تاکہ ٹیکس استثنا کے خاتمے اور نئی ٹیکس قانون سازی کو متعارف کرایا جاسکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔