- شہباز گل کے ساتھ پوری پارٹی کھڑی ہے، فواد چوہدری
- بلوچستان میں بارشوں اورسیلاب سے مزید 11 افراد جاں بحق
- ڈالر کی قدر میں ڈیڑھ روپے سے زائد کی کمی
- کرپشن ریفرنس: مشیر جیل خانہ جات سندھ کی عبوری ضمانت مسترد
- خیبرپختونخوا کے میدانی علاقوں میں موسم گرما کی تعطیلات ختم، اسکول کھل گئے
- شکر کے 75 برس
- متحدہ عرب امارات میں ریت کا طوفان
- مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر شہباز گل کو نوٹس
- کراچی سمیت سندھ بھر میں کل رات سے بارشوں کا امکان
- نینسی پلوسی کے بعد امریکی قانون سازوں کا ایک اور وفد تائیوان پہنچ گیا
- بھارت کے یوم آزادی پر مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے
- حالیہ بارشوں اور سیلاب سے لائیو اسٹاک کو شدید نقصان
- ملک میں کورونا کے مزید 2 مریض انتقال کرگئے
- کمزور حریف کا شکار، پاکستانی پیس ہتھیار تیار
- نمیبیا کے قلندرز
- وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ٹیلیفونک گفتگو، دورۂ پاکستان کی دعوت
- پب جی مفت کھیلنے کے اعلان کے بعد یومیہ 80 ہزار کھلاڑیوں کا اضافہ
- ایمازون نے 13000 پاکستانی سیلرز اکاؤنٹس معطل کردیے
- خنزیر کی جلد سے بنے قرنیہ سے 20 افراد کی بینائی بحال
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان
بہنوئی کا پلاٹ اور لینڈ مافیا

خان صاحب! مخالفین کو دھمکیاں دینے کے بجائے غریب اور بے سہارا عوام کی آواز بن جائیے۔ (فوٹو: فائل)
یہ کہانی 2008 میں اس وقت شروع ہوئی جب وزیراعظم عمران خان کے بہنوئی احد خان کو معلوم ہوا کہ ان کے ملنے والے وراثتی پلاٹ پر قبضہ مافیا نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ برسوں کی مقدمہ بازی اور وزیراعظم عمران خان کی خصوصی مداخلت کی بدولت وہ رواں سال قبضہ ختم کرانے میں تو کامیاب ہوگئے، مگر بدترین اور بدبودار عدالتی نظام کی بدولت ابھی تک قانونی مالک ہونے کے باوجود وہ پلاٹ استعمال کرسکتے ہیں اور نہ ہی فروخت کرسکتے ہیں، کیونکہ قبضہ مافیا نے ایک اور عدالت سے حکم امتناع لے لیا ہے۔ مندرجہ بالا واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ ملک میں قبضہ مافیا کس قدر طاقت پکڑ چکا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم اب اس درد کو محسوس کرچکے ہوں گے جس میں وہ تمام لاکھوں پاکستانی مبتلا ہیں جنہیں ان کی زمین و جائیداد سے عدالتی حکم امتناع،ریونیو ڈپارٹمنٹ اور پولیس کی کرپشن کی وجہ سے محروم کردیا گیا ہے۔
اس سے پہلے کہ بات آگے بڑھے، عرض کرتا چلوں کہ قبضہ گروپ ایسے اشخاص یا ٹولے کو کہا جاتا ہے جو زبردستی، غیر قانونی طور، یا قابل اعتراض ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے زمین کے کسی ٹکڑے پر قابض ہوجائے۔ انگریزی میں ایسے افراد کو لینڈ مافیا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ لوگ سرکاری اراضی، یتیموں اور کمزور افراد کی ملکیتی زمین پرقابض ہوجاتے ہیں۔ ان لوگوں کو کسی نہ کسی سطح پر سیاسی اور سرکاری اہلکاروں کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ اگر صاف اور شفاف انکوائری کروائی جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ گھر کے رکھوالے ہی گھر کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور اس بہتی گنگا میں جس کا بس چلتا ہے، وہ ہاتھ دھو لیتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک جگہ پر ناجائز تعمیر سے متعلقہ تھانے، سوئی گیس، واپڈا، اور واسا کے تمام متعلقہ افراد کو حصہ دیا جاتا ہے تاکہ بجلی، گیس، پانی کی فراہمی باآسانی ممکن ہوسکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تمام محکموں کے ذمے داران اپنا ضمیر بیچ چکے ہیں۔ حرام و حلال کی تمیز ختم ہوچکی ہے۔ جن لوگوں کو قومی وسائل کی حفاظت پر مامور کیا گیا تھا، ان ہی کی نگرانی میں قبضہ مافیا کا کاروبار خوب ترقی کررہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا یہ ماننا ہے کہ سرکاری مشینری اور سرکاری سرپرستی کے بغیر آپ ایک معمولی سی جگہ پر بھی قابض نہیں ہوسکتے۔
غور طلب امر یہ ہے کہ جب وزیراعظم کے بہنوئی کو اپنے ذاتی پلاٹ پر قبضہ لینے کےلیے اپنی حکومت کے آنے کا انتظار کرنا پڑا، تو غریب عوام کی حالت کیا ہوگی؟ اور بالخصوص وہ افراد جن کی سیاسی افراد یا سماجی تنظیموں یا میڈیا تک رسائی نہ ہو، وہ کس درد اور کرب سے گزرتے ہوں گے۔ عام طور پر مشاہدے میں آیا ہے کہ ایسے افراد کی اکثریت عدالتوں تک جانے کی کوشش ہی نہیں کرتی اور جو لوگ اتنی جرات کرتے ہیں ان کے کیس نسل در نسل منتقل ہوتے رہتے ہیں، یا پھر وہ دھونس، دھاندلی، دھمکیوں کی بدولت اپنی عافیت اسی میں سمجھتے ہیں کہ اونے پونے داموں اپنے خوابوں کو قبضہ مافیا کے ہاتھوں فروخت کردیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت غریب اور بے سہارا افراد کا درد محسوس کرتے ہوئے اس حوالے سے انقلابی اقدامات کرے اور ہر محکمے بالخصوص عدلیہ میں قابل اور ایماندار آفیسرز کو تعنیات کیا جائے، جو عوام کی وزیراعظم کے بہنوئی احد خان کی طرح مدد کریں۔ کیونکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت قبضہ مافیا سے متعلق 12 سے 15 لاکھ کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں اور نسل در نسل منتقل ہورہے ہیں۔ اگرچہ موجودہ حکومت کے بقول اس نے چھ سو ارب سے زائد کی سرکاری اراضی کو وا گزار کروا کر قومی دھارے میں شامل کیا ہے، مگر ابھی تک غریب کا کوئی پرسان حال نہیں اور اسے اپنی زمین کو وا گزار کروانے کےلیے سرکاری مدد کی ضرورت رہتی ہے۔ اور سرکاری مدد ہر ایک کو میسر نہیں ہوتی۔
خان صاحب سے عاجزانہ التماس ہے کہ براہِ کرم اب جبکہ آپ کو ادراک ہوہی چکا ہے کہ اس ملک کی کیا حالت زار ہے اور مافیاز کس قدر مضبوط ہوچکے، عدالتی نظام کس قدر تعفن زدہ ہوچکا ہے، محکمے تباہ ہوچکے ہیں، آپ براہِ کرم جمہوریت بچانے کے بجائے، دعوے کرنے کے بجائے، مخالفین کو دھمکیاں دینے کے بجائے اس غریب اور بے سہارا عوام کی آواز بن جائیے جس کا کوئی پرسان حال نہیں، جو مدتوں سے مسیحا کے منتظر تھے۔ اس سے پہلے کہ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون لاگو ہوجائے، جاگ جائیے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔