- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
معروف دانشور جمیل الدین عالی کو بچھڑے 5 برس بیت گئے
کراچی: معروف دانشور جمیل الدین عالی کی 5 ویں برسی آج منائی جارہی ہے، اردو ادب کے لیے ان کی خدمات کی فہرست طویل ہے اور انھوں نے مشہور ملی نغمے بھی تحریر کیے۔
معروف ادیب، شاعر، دانشور، نقاد، کالم نگار ڈاکٹر جمیل الدین عالی 20 جنوری سن 1925ء کو دہلی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے بیک وقت شاعر، ادیب، محقق، کالم نگار کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کے دادا غالب کے شاگردوں میں شامل تھے۔ جمیل الدین عالی کے والد شاعر جبکہ والدہ کا تعلق اردو کے مشہور شاعر میر درد کے خاندان سے تھا۔ وہ کئی سال تک اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ رہے۔اور پچپن سال تک انجمن ترقی اردو سے وابستہ رہے۔
جمیل الدین عالی کے اردو ادب کی مشہور کتابوں میں اے میرے دشت سخن، جیوے جیوے پاکستان، لاحاصل اور نئی کرن شامل ہیں۔ ادبی کتابوں کے علاوہ ان کے سفرناموں میں دنیا میرے آگے، تماشا میرے آگے، آئی لینڈ اور حرفے شامل ہیں۔
جمیل الدین عالی نے سن 1965ء کی جنگ میں وطن عزیز کے لیے کئی ملی نغمے لکھے، معروف ملی نغموں ’’ اے وطن کے سجیلے جوانوں‘‘ ، ’’ اتنے بڑے جیون ساگر میں توں نے پاکستان دیا‘‘ کے علاوہ انھوں نے اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ’’ ہم تا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ہم مصطفوی ہیں‘‘ تحریر کیا۔
جمیل الدین عالی کو اردو ادب میں ان کی خدمات کے اعتراف میں سن 1991ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور سن 2004ء میں تمغہ امتیاز دیا گیا۔ وہ طویل علالت کے بعد 23 نومبر سن 2015ء کو انتقال کرگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔