فرانس کا صدرمیکخواں کو نازی کہنے پر پاکستان سے احتجاج

ویب ڈیسک  اتوار 22 نومبر 2020
شیریں مزاری نے جس ٹوئٹ میں فرانسیسی صدر کو نازی کہا تھا اسے حذف کردیا ہے (ٖفوٹو، فائل)

شیریں مزاری نے جس ٹوئٹ میں فرانسیسی صدر کو نازی کہا تھا اسے حذف کردیا ہے (ٖفوٹو، فائل)

پیرس /  اسلام آباد: صدر میکخواں کو نازی کہنے پر فرانسیسی وزارت خارجہ نے پاکستان سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ فرانسیسی صدر میکخواں مسلمانوں کے ساتھ وہی برتاؤ کررہے ہیں جو جرمنی میں نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ روا رکھا تھا۔

وفاقی وزیر نے جنگ عظیم اول کے بعد جرمنی میں یہودیوں کے خلاف جابرانہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس میں مسلمانوں کے بچوں کے لیے خاص شناختی نمبر جاری کیے جارہے ہیں جیسے جرمنی میں یہودیوں کے لیے زرد ستارہ اور مخصوص لباس پہننا لازم کردیا گیا تھا۔

وفاقی وزیر کی اس ٹوئٹ پر فرانس کی وزارت خارجہ نے باضابطہ طور پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی وزیر کا صدر میکخواں پر تبصرہ توہین آمیز ہے۔ ان کے قابل نفرت الفاظ اور کھلے جھوٹ نفرت اور تشدد کی فکر کے عکاس ہیں۔ایسی ذمے داری رکھنے والی شخصیت کی جانب سے جھوٹے الزامات اپنے منصب کی توہین ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے پیرس میں پاکستانی سفارت خانے کو شدید احتجاج سے آگاہ کردیا ہے ۔ پاکستان کو فوری طور پر یہ بیان واپس لے کر مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ فرانسیسی سفیر نے انہیں بتایا ہے کہ جس مضمون کا حوالہ دیا تھا اسے شایع کرنے والی ویب سائٹ نے بھی اس میں تصحیح کرلی ہے۔ اس لیے میں بھی اپنا ٹوئٹ حذف کررہی ہوں۔

فرانسیسی سفیر کے بھیجے گئے پیغام کے مطابق فرانس میں مسلمان بچوں کے لیے مخصوص شناختی نمبر جاری کرنے کی اطلاع کو نادرست قرار دیتے ہوئے ویب سائٹ نے اپنی خبر کی تصحیح کا اعلان کیا تھا۔ شناختی نمبروں کا اجرا صرف مسلمانوں کے لیے نہیں ہوگا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: فرانسیسی صدر کی مسلمانوں پر مزید سخت پابندیاں لگانے کی تیاری

تاہم واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانیول میکخواں  ’’چارٹر آف ريپبلکن ويليوز” تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد مسلمانوں کو انتہاپسندی سے روکنا بتایا گیا تھا۔اس حوالے سے  ايمانيول ميکخواں نے فرنچ کونسل آف مسلم فيتھ کو وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنانے کے لیے 15 دن کی مہلت دے رکھی ہے۔اس چارٹر میں شامل بہت سے شقوں سے مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں محدود ہوجائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔