- نایاب جانوروں کی اسمگلنگ میں ملوث دو بھارتی خواتین گرفتار
- کراچی میں پولیو ورکر کو ہراساں کرنے پر سینئر مینجر گرفتار
- قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب
- عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہوتے ہی وزیراعظم فوری پیٹرول سستا کردیں گے، مریم نواز
- ملک کو تمام مشکل حالات سے نکالنے کا واحد حل فوری انتخابات ہیں، عمران خان
- عمران خان نے ڈونلڈ لو اور امریکی حکومت سے معافی مانگ لی، خواجہ آصف کا دعویٰ
- ڈیڑھ برس سے ہیک سندھ پولیس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تاحال بحال نہ ہوسکا
- وزیراعظم کی مسلم لیگ ق کے صدر سے ملاقات
- جاوید میانداد کا اسکول و کالج کی سطح پر ٹیب بال کرکٹ کو فروغ دینے کا مطالبہ
- لنڈی کوتل میں مویشی کی خریداری پر جھگڑا، فائرنگ سے ایک جاں بحق
- بھارت سے آزادی کیلئے سکھوں کا اٹلی میں ریفرنڈم، خالصتان کا نیا نقشہ جاری
- پنجاب حکومت کا فرح شہزادی کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا اعلان
- کراچی کی مویشی منڈی میں دو کوہان والے اونٹ خریداروں کی توجہ کا مرکز
- فرح شہزادی کا صوبائی وزرا کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان
- بیوی پرتشدد کے ملزم کی گرفتاری کیلیے آنے والی پولیس ٹیم پر فائرنگ؛ 3 اہلکار ہلاک
- ڈیلیوری بوائے کی گھوڑے پر کھانا پہنچانے کی ویڈیو وائرل
- روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے ذریعے17 ہزار حجاج کی امیگریشن
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے کے معاملے پر ہم بے بس ہیں، وزیر داخلہ
- ایکسپریس کے صحافی افتخار احمد سپرد خاک، وزیراعلیٰ کے پی کا قاتلوں کی گرفتاری کا حکم
- سائنس دانوں نے سمندر جانے والوں کو شارک سے خبردار کردیا
آئی سی سی میں پھر امیر اور غریب بورڈز مدمقابل

دوسرے امیدوار خواجہ چھوٹے بورڈزکے مفادات کی رکھوالی کریں گے فوٹو:فائل
دبئی: آئی سی سی میں پھر امیر اور غریب بورڈز مدمقابل ہیں، چیئرمین الیکشن میں گریگ برکلے ’بگ تھری‘ کے نمائندے کی حیثیت سے سامنے آئے، عمران خواجہ چھوٹے بورڈز کے مفادات کی رکھوالی کریں گے، دوتہائی اکثریت کی شرط بڑے بورڈز کیلیے مشکل پیدا کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی چیئرمین کیلیے 2 امیدواروں میں مقابلہ جاری ہے،ان میں سے ایک نیوزی لینڈ کے گریگ برکلے اور دوسرے سنگاپور سے تعلق رکھنے والے قائم مقام کونسل چیئرمین عمران خواجہ ہیں،انتخاب کے پہلے راؤنڈ میں برکلے واضح اکثریت ثابت نہیں کر رہے، جون میں ششانک منوہر کی جانب سے عہدے پر تیسری مدت میں عدم دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے سبکدوش ہونے کے بعد سے یہ پوسٹ خالی ہے۔ چیئرمین سے قبل آئی سی سی کا کنٹرول صدر کے پاس ہوتا اور پہلے سے ہی تعین ہوجاتا تھا کہ نیا سربراہ کون ہوگا،2016 میں غیرجانبدار چیئرمین کی صورت میں پہلی بارمنوہر کا انتخاب ہوا جو اس ذمہ داری پر 4 برس تک فائز رہے۔ دونوں مدت کیلیے ان کا انتخاب متفقہ طور پر ہوا مگر اس بات کسی ایک امیدوار پر بورڈز میں اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن ہو رہے ہیں۔
دونوں امیدوار الگ الگ مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں، بگ تھری کے حمایت یافتہ برکلے بڑے بورڈز کی طرح باہمی سیریز کو اہمیت دیتے اور زیادہ آئی سی سی ایونٹس کے حق میں نہیں ہیں، عمران خواجہ ان چھوٹے بورڈز کا نمائندہ بن کر سامنے آئے جن کا انحصار آئی سی سی کی آمدنی پر ہوتا ہے، وہ زیادہ عالمی ٹورنامنٹس کے حامی ہیں تاکہ کونسل کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ کسی ایک امیدوار پر متفق ہونے کا امکان بدستور موجود تاہم الیکشن کی صورت میں برکلے کو چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کیلیے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے، اگر وہ 2 کوششوں میں خفیہ رائے شماری میں دوتہائی اکثریت حاصل نہیں کرتے تو پھر عمران خواجہ ہی آئی سی سی بورڈ کی تعین کردہ مدت تک بطور چیئرمین کام جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔