- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
بہتری کے اشارے، مگرمعیشت جمود کا بھی شکار ہو سکتی ہے
لاہور: رواں مالی سال کے دوران پاکستانی معیشت کو مشکل دور سے گزرنا پڑا جب خام قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) صفر سے بھی نیچے جاکر منفی ہوگئی، اس کے ساتھ ساتھ افراطِ زر کی شرح بھی دہرے ہندسوں میں رہی۔کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اب معاشی بحالی کے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب سیاسی محاذ پر پی ڈی ایم کے تحت ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اقتصادی محاذ پر حکومت کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری جیسے گمبھیر مسائل کا سامنا ہے۔ اس تمام صورتحال میں حکومت آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، جبکہ اس ادارے کی جانب سے کچھ ادارہ جاتی اصلاحات کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے کی شرط بھی دہرائی جاسکتی ہے۔
حکومت آئی ایم ایف کی کچھ شرائط کی پہلے ہی تکمیل کرچکی ہے۔ مالی سال 2020-21 کے ابتدائی تین ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی پیداوار ( لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ) میں 4.8 فیصد اضافہ ہوا۔ مشکل اقتصادی حالات میں بزنس پیدا کرنے کے لیے مالیاتی ادارے بڑے کاروباروں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کررہے ہیں۔
پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا جسے معیشت کے لیے مثبت اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ ماہ بیرونی سرمایہ کاری اور روپے کی قدر بھی مستحکم رہی۔ کورونا کی دوسری لہر شدت پکڑ رہی ہے اور حکومت نے کاروباری اوقات میں کمی کردی ہے۔
تاہم اب حکومت کے لیے سخت پابندیوں کا نفاذ آسان نہیں رہا کیوں کہ کاروباری طبقوں نے شور مچانا شروع کردیا ہے۔ ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی غریبوں کے مصائب میں تیزی سے اضافہ کررہی ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہتی ہے تو معیشت جمود کا شکار ہوجائے گی۔ مختصراً یہ کہ لارج اسکیل انڈسٹریل سیکٹر مالیاتی پالیسی میں نرمی کی وجہ سے کسی حد تک بحال ہوا ہے، مگر زرعی شعبہ بحران سے دوچار ہے جس کا اثر بتدریج صنعتی شعبے پر پڑے گا۔ صنعتی شعبے کی پیداوار برقرار رکھنے میں زرعی شعبے کی پیداوار بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔