- سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ کوحراست میں لے لیا گیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش
- تحریک انصاف کا صحافی عمران ریاض کی گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- صحافی عمران ریاض کی گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد سے صبح 10 بجے جواب طلب
- براڈپیک کی مہم جوئی کے دوران ایک اور پاکستانی کوہ پیما لاپتہ
- صحافی عمران ریاض خان کو پولیس نے گرفتار کرلیا
- الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو کے فور منصوبے کے افتتاح سے روک دیا
- نوجوان کوہ پیما نانگا پربت چوٹی پر پھنس گئے، ریسکیو آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- کراچی ائیرپورٹ پرہنگامی لینڈنگ کرنے والا بھارتی طیارہ 11 گھنٹے بعد روانہ
- ٹوئٹر نے مودی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
- موسم گرما میں برطانیہ جانے کے خواہش مندوں کو فوری ویزا درخواست جمع کرانے کی ہدایت
- 35 خواتین افسران کے موبائل نمبرز فحش ویب سائٹ پر ڈالنے والے سرکاری ملازمین گرفتار
- پنجاب میں 100 یونٹ بجلی مفت کرنے پر الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو طلب کرلیا
- آئی ایم ایف کے پاس دیوالیہ ملک کی حیثیت سے جائیں گے، سری لنکن وزیراعظم
- بلوچستان میں بارشوں سے 15 افراد جاں بحق، کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ
- اوکاڑہ کے نوجوان کا آئندہ سال پیدل سفر حج کا اعلان
- رشوت لینے کا الزام، عثمان بزدار کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی اینٹی کرپشن میں طلبی
- آئی ایم ایف سے معاملات ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں طے ہوجائیں گے، وزیر پیٹرولیم
- حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی ختم کردی
- دنیا کے پہلے اسمارٹ کانٹیکٹ لینس کا تجربہ
بہتری کے اشارے، مگرمعیشت جمود کا بھی شکار ہو سکتی ہے

ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی غریبوں کے مصائب میں تیزی سے اضافہ کر رہی ہے فوٹو : فائل
لاہور: رواں مالی سال کے دوران پاکستانی معیشت کو مشکل دور سے گزرنا پڑا جب خام قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) صفر سے بھی نیچے جاکر منفی ہوگئی، اس کے ساتھ ساتھ افراطِ زر کی شرح بھی دہرے ہندسوں میں رہی۔کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اب معاشی بحالی کے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب سیاسی محاذ پر پی ڈی ایم کے تحت ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اقتصادی محاذ پر حکومت کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری جیسے گمبھیر مسائل کا سامنا ہے۔ اس تمام صورتحال میں حکومت آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، جبکہ اس ادارے کی جانب سے کچھ ادارہ جاتی اصلاحات کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے کی شرط بھی دہرائی جاسکتی ہے۔
حکومت آئی ایم ایف کی کچھ شرائط کی پہلے ہی تکمیل کرچکی ہے۔ مالی سال 2020-21 کے ابتدائی تین ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی پیداوار ( لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ) میں 4.8 فیصد اضافہ ہوا۔ مشکل اقتصادی حالات میں بزنس پیدا کرنے کے لیے مالیاتی ادارے بڑے کاروباروں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کررہے ہیں۔
پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا جسے معیشت کے لیے مثبت اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ ماہ بیرونی سرمایہ کاری اور روپے کی قدر بھی مستحکم رہی۔ کورونا کی دوسری لہر شدت پکڑ رہی ہے اور حکومت نے کاروباری اوقات میں کمی کردی ہے۔
تاہم اب حکومت کے لیے سخت پابندیوں کا نفاذ آسان نہیں رہا کیوں کہ کاروباری طبقوں نے شور مچانا شروع کردیا ہے۔ ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی غریبوں کے مصائب میں تیزی سے اضافہ کررہی ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہتی ہے تو معیشت جمود کا شکار ہوجائے گی۔ مختصراً یہ کہ لارج اسکیل انڈسٹریل سیکٹر مالیاتی پالیسی میں نرمی کی وجہ سے کسی حد تک بحال ہوا ہے، مگر زرعی شعبہ بحران سے دوچار ہے جس کا اثر بتدریج صنعتی شعبے پر پڑے گا۔ صنعتی شعبے کی پیداوار برقرار رکھنے میں زرعی شعبے کی پیداوار بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔