- چین نے ایک بار پھر دنیا کو ’’نئی سرد جنگ‘‘ کے خطرات سے خبردار کردیا
- چین کی امریکا سے روئی کی خریداری معطل، دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں مندی
- فیس بک نے کورونا ویکسین سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم کی پوسٹ ڈیلیٹ کردی
- آئین کے مطابق وزیراعظم یا کسی وفاقی عہدیدار کو جوابدہ نہیں، وزیر اعلی سندھ
- تین وزرا نے سازش کے تحت صنعتوں کی گیس بند کرائی، ایف پی سی سی آئی
- کراچی میں اگلے تین روز بلوچستان کی سرد ہوائیں چلنے کا امکان
- سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں رشوت لے کر داخلے، تمام ملزمان نیب ریفرنس میں بری
- کھلے سمندر میں کارروائی، 28 ہزار ایرانی ڈیزل ضبط، 7 ملزمان گرفتار
- 2020ء؛ملکی ہوائی اڈوں پر 5 ارب کی منی لانڈرنگ اور سونے کی اسمگلنگ ناکام بنادی گئی
- جی ایس ایم ایمپلیفائر کی فروخت پر 6 آن لائن اسٹورز کو نوٹسز جاری
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات جولائی سے شروع کرنے کی سفارش
- ایشون کا ساتھی کھلاڑی پجارا کو انوکھا چیلنج، آدھی مونچھ منڈھوانے کا اعلان
- برازیل میں طیارہ حادثے میں 4 فٹبالر ہلاک
- مالکن کا اپنے کتے کی جیون ساتھی ڈھونڈنے کے لیے نرالا انداز
- وزیراعلیٰ کے چیمبر میں چوہوں اور ہائیکورٹ میں کتوں کی بھرمار کیخلاف درخواست پر جج برہم
- وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، قومی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال
- ہفتے میں آدھا پاؤ تلی ہوئی چیزیں بھی دل کےلیے خطرناک ہیں، تحقیق
- بلیک ہولز آپ کی سوچ سے بھی زیادہ بڑے ہوسکتے ہیں
- زندگی خطرے میں ڈالنے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف پولیس حرکت میں آگئی
- وزیر تعلیم سعید غنی کے نام پراربوں روپے کے ٹھیکوں کی بندربانٹ کا انکشاف
بہتری کے اشارے، مگرمعیشت جمود کا بھی شکار ہو سکتی ہے

ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی غریبوں کے مصائب میں تیزی سے اضافہ کر رہی ہے فوٹو : فائل
لاہور: رواں مالی سال کے دوران پاکستانی معیشت کو مشکل دور سے گزرنا پڑا جب خام قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) صفر سے بھی نیچے جاکر منفی ہوگئی، اس کے ساتھ ساتھ افراطِ زر کی شرح بھی دہرے ہندسوں میں رہی۔کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اب معاشی بحالی کے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب سیاسی محاذ پر پی ڈی ایم کے تحت ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اقتصادی محاذ پر حکومت کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری جیسے گمبھیر مسائل کا سامنا ہے۔ اس تمام صورتحال میں حکومت آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، جبکہ اس ادارے کی جانب سے کچھ ادارہ جاتی اصلاحات کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے کی شرط بھی دہرائی جاسکتی ہے۔
حکومت آئی ایم ایف کی کچھ شرائط کی پہلے ہی تکمیل کرچکی ہے۔ مالی سال 2020-21 کے ابتدائی تین ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی پیداوار ( لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ) میں 4.8 فیصد اضافہ ہوا۔ مشکل اقتصادی حالات میں بزنس پیدا کرنے کے لیے مالیاتی ادارے بڑے کاروباروں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کررہے ہیں۔
پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا جسے معیشت کے لیے مثبت اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ ماہ بیرونی سرمایہ کاری اور روپے کی قدر بھی مستحکم رہی۔ کورونا کی دوسری لہر شدت پکڑ رہی ہے اور حکومت نے کاروباری اوقات میں کمی کردی ہے۔
تاہم اب حکومت کے لیے سخت پابندیوں کا نفاذ آسان نہیں رہا کیوں کہ کاروباری طبقوں نے شور مچانا شروع کردیا ہے۔ ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی غریبوں کے مصائب میں تیزی سے اضافہ کررہی ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہتی ہے تو معیشت جمود کا شکار ہوجائے گی۔ مختصراً یہ کہ لارج اسکیل انڈسٹریل سیکٹر مالیاتی پالیسی میں نرمی کی وجہ سے کسی حد تک بحال ہوا ہے، مگر زرعی شعبہ بحران سے دوچار ہے جس کا اثر بتدریج صنعتی شعبے پر پڑے گا۔ صنعتی شعبے کی پیداوار برقرار رکھنے میں زرعی شعبے کی پیداوار بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔