- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
حالات بہتر ہوئے تو11جنوری سے اسکول کھلیں گے، اسد عمر
اسلام آباد: قومی رابطہ کمیٹی برائے کووڈ 19 نے وزرائے تعلیم اجلاس کی تمام سفارشات کی توثیق کردی، اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر حالات بہتر ہوئے تو گیارہ جنوری سے اسکول کھلیں گے۔
اسلام آباد میں این سی او سی کے اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ اسکولز بند کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا، اگر احتیاط کی گئی تو حالات دیکھ کر 11 جنوری سے اسکولز کھولے جانے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بند کمروں والے ریسٹورنٹس بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، کھلی جگہوں پر قائم اسٹالز، ڈھابوں پر پابندی نہیں ہوگی۔
اسد عمرنے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے، لوگوں کے رویوں سے معلوم ہورہا کہ انہیں کورونا کی شدت کا احساس ہی نہیں، ہفتوں کے دوران کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، ہم نے اکتوبر کے پہلے ہفتے ہی میں صورت حال کی سنگینی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔ اب صورت حال یہ ہوچکی ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل نہ کیا تو وہی حالات پیدا ہوجائیں گے جو رواں سال جون میں تھے جس میں اسپتالوں میں جگہ نہیں بچی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں 17 سو ایسے مریض ملک کے اسپتالوں میں موجود ہیں جنھیں کسی نہ کسی سطح پر سانس لینے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہے جب کہ وبا کے عروج کے دنوں میں یہ تعداد 33 سو تھی، سنگین حالات سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط اختیار کرنا ہے۔
یہ پڑھیے: حکومت کا 26 نومبرسے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ بڑےاجتماعات پرپابندی کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی توثیق ہوچکی، کورونا زیادہ پھیلنے سے لوگوں کے روزگار متاثر ہوتے ہیں، سیاسی قیادت کو اس صورت حال کی سنگینی سمجھنا ہوگی، اسپیکر سے درخواست کی ہے کہ وہ پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کرکے اس حوالے سے حکمت عملی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب حکومت نے کورونا سے بچاو کیلئے دفاتر میں حاضری نصف کردی
واضح رہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ روز کورونا وائرس کی صورتحال پر قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تھا۔ آج ہونے والے اجلاس میں تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے این سی او سی کی سفارشات اور وزرائے تعلیم کانفرنس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔