- گھروں میں وارداتیں کرنے اور قتل میں ملوث ’’رانی‘‘ پولیس تحویل سے فرار
- بیٹے کے اغوا کا ڈراما رچانے والے باپ کا بھانڈا پھوٹ گیا
- براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کےلیے سابق جج کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی کے قیام کی منظوری
- جوبائیڈن کی حلف برداری کی سیکیورٹی سے دو مشکوک فوجی ہٹا دیے گئے
- سرحد پار تجارت کیلیے اقدامات؛ پاکستان کی رینکنگ میں31 درجہ بہتری
- ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
- ہائی وے پرآئل ٹینکروں کا خوفناک تصادم، ہزاروں لیٹرتیل میں آگ لگ گئی
- بھارت میں 13 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل
- فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے 4400 متاثرین کو 14 ارب روپے واپس مل گئے، پاک فضائیہ
- جرمنی میں کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم دریافت
- زین آفندی قتل کیس، عینی شاہد نے ملزمان کو شناخت کرلیا
- بہادرآباد میں پولیس مقابلہ؛ وائٹ کرولا گینگ کے 7 ملزمان گرفتار
- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں اضافہ
- کائنات کے ’سب سے نرم‘ سیارے نے سائنسدانوں کو پریشان کردیا
- لاک ڈاؤن میں دو ہزار گھروں کی مفت مرمت کرنے والا ’رحم دل پلمبر‘
- جوبائیڈن نے اپنی حکومت میں خواجہ سرا کو اہم عہدہ دیدیا
- پی ڈی ایم کے احتجاج پرالیکشن کمیشن کا ردّعمل آ گیا
- سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
- مریم نواز براڈ شیٹ پڑھیں، یہ آپ پر دوسرا پاناما کھلنے جارہاہے، وزیر داخلہ
- پی ڈی ایم قیادت الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں اپنا وعدہ بھول گئی
برطانوی شہری کا بچوں کے خلاف 100 سے زائد جنسی جرائم کا اعتراف

ولسن فیس بک پر لڑکی کے نام سے آئی ڈی بنا کر بچوں کو اپنے جال میں پھانستا تھا(فوٹو، فائل)
لندن: ایک برطانوی شخص نے چار سال تک کے بچوں کے خلاف 100 سے زائد جنسی جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 36 سالہ ڈیوڈ ولسن نے فیس بک پر ایک نوجوان لڑکی کی آئی ڈی بنا رکھی تھی جس کے ذریعے وہ 4 سال سے 14 سال کے بچوں کو اپنے جال میں پھانستا تھا۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجینسی کے مطابق ملزم لڑکی کے نام سے بنائی گئی اپنی فیس بک آئی ڈی سے بچوں کو انٹر نیٹ سے حاصل کی گئی عریاں تصاویر بھیج کر بدلے میں ان کی برہنہ اور قابل اعتراض تصاویر حاصل کرتا تھا۔
ملز م پہلے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنا دوست بناتا اور ایک بار ان کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ان سے قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز منگواتا تھا۔ ایک بار یہ مواد ہاتھ لگ جانے کے بعد ملزم ان بچوں کو بلیک میل کرنا شروع کردیتا اور کئی مرتبہ انھیں پُر تشدد ویڈیوز بنا کر بھجوانے پر بھی مجبور کرتا۔ ایسی ویڈیوز میں وہ اپنے جال میں پھنسنے والے بچے کو اپنے بہن بھائی یا دوستوں کو استعمال کرنے پر بھی اکساتا تھا۔
اپسوچ کراؤن کورٹ میں پیش ہونے والے ملزم نے 51 لڑکوں کو 96 بار غیر قانونی طور پر قابل اعتراض مواد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔ اس کے جال میں پھنسنے والوں کی عمر 4 برس سے 14 برس تک بتائی جاتی ہے۔
برطانوی کرائم ایجینسی کے مطابق ملزم کی بلیک میلنگ سے مجبور ہونے والے بچوں نے اسے 500 سے زائد تصاویر ارسال کیں اور اپنے مذموم مقاصد کے لیے ملزم نے دنیا بھر میں انٹر نیٹ کے ذریعے 5 ہزار بچوں سے رابطے کیے۔
این سی اے کے مطابق ولسن پہلی مرتبہ 2017 میں فیس بک کی نظروں میں آیا جب 12 سے 15 کے بچوں کے اکاؤنٹس سے اس کے بنائے گئے ایک 13 سالہ لڑکی کے اکاؤنٹ پر نازیبا تصاویر بھیجنے کے واقعات سامنے آئے۔
ان پیغامات کی تفصلات این سی اے اور امریکا کے لاپتا اور متاثرہ بچوں مرکز این سی ایم ای سی کو فراہم کردیں جس کے بعد ولسن کو سراغ لگا کر گرفتار کیا گیا۔ ولسن کو آئندہ برس 12 جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔