بازو کی حرکات سے سانس اور صحت کا گہرا تعلق دریافت

ویب ڈیسک  منگل 24 نومبر 2020
جرمنی اور اسرائیل کے ماہرین نے ہاتھوں کی ہلکی سی جنبش سے دل اور سانس کا تعلق دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ فوٹو: فائل

جرمنی اور اسرائیل کے ماہرین نے ہاتھوں کی ہلکی سی جنبش سے دل اور سانس کا تعلق دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ فوٹو: فائل

برلن: ماہرین نے ثابت کیا ہے نیند کے دوران کلائی اور بازو کی معمولی جنبش بھی سانس لینے کی رفتار اور دل کی کیفیت کو ظاہر کرسکتی ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ سانس لینے کا انداز، ایک منٹ میں سانس لینے کی رفتار اور دورانیہ بھی کئی طرح کی جسمانی کیفیات اور بیماریوں کو بتاتا ہے۔ اب جرمنی اور اسرائیلی ماہرین نے مشترکہ طور پر غور کیا کہ کیا جسمانی حرکات اور انہیں ناپنے والے خاص آلات (ایکٹیویٹی ٹریکرز) معیاری ای سی جی ( دل کی سرگرمی ناپنے والے الیکٹروکارڈیوگرام) کی جگہ لے سکتے ہیں یا نہیں؟

اس کے لیے جرمنی کی  یونیورسٹی آف ہالے کے پروفیسر تھامس پینزل اور ان کے ساتھیوں نے 400 مریضوں کو کلائی پر الیکٹرانک پٹی پہنائی جو ہلکی سی حرکات کو بھی نوٹ کرسکتی ہے۔ لیکن یہ پٹی جلد سے چپکے الیکٹروڈ کے ذریعے ای سی جی بھی لیتی رہتی ہے۔

سائنسدانوں نے نوٹ کیا کہ نیند کے دوران جب جب مریض کے ہاتھ میں ہلکی سی حرکت ہوتی ہے اس کا تعلق دل یا سانس سے ضرور ہوتا ہے۔ اس طرح ایک طویل عرصے تک مریضوں کا ڈیٹا لیا گیا اور ای سی جی بھی نوٹ کی گئی۔ پھر خاص الگورتھم اور سافٹ ویئر سے اس کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق رات کی نیند میں کئی مقام ایسے آتے ہیں جب بازو یا ہاتھ کی معمولی جنبش بھی سانس کا دورانیہ بتاسکتی ہے۔ اس طرح کلائی پر پہنائے جانے والے آلات سانس اور دل کی کیفیات بتاسکتی ہے۔

سانس کی رفتار بہت سارے جسمانی راز بتاسکتی ہے۔ ایک منٹ میں صرف 12 سے 18 مرتبہ سانس لینا مرض کی علامت ہے اور اگر ایک منٹ میں سانس کی تعداد 6 سے بھی کم ہوجائے تو یہ کسی جان لیوا مرض کی نشانی ہے۔ اسی طرح ایک منٹ میں بہت تیز تیز سانس لینا بھی دل اور پھیپھڑوں کے عارضے کو ظاہر کرتا ہے۔

اس طرح کلائی پر باندھے جانے والے آلات کی بدولت بالخصوص نیند کے وقت سانس اور دل کی کیفیت معلوم کی جاسکتی ہے۔ یہ معلومات ہاتھوں کی جنبش سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔