پولیس گشت کا نظام تباہ، جرائم بڑھ گئے

اقبال شیخ  منگل 24 نومبر 2020
ڈولفن اور محافظ سکواڈ کے بیشتر موٹرسائیکل خراب، جرائم کیخلاف جنگ تیز کریںگے: ایڈیشنل آئی جی۔ فوٹو : فائل

ڈولفن اور محافظ سکواڈ کے بیشتر موٹرسائیکل خراب، جرائم کیخلاف جنگ تیز کریںگے: ایڈیشنل آئی جی۔ فوٹو : فائل

ملتان: غربت، بے روزگاری اور مہنگائی نے جہاں ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں، وہی لاقانونیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سرمائے کی غیر منصفانہ تقسیم اور بے روزگاری کے باعث چوری، قتل، دھوکہ دہی، ریپ سمیت دیگر جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ان سارے مسائل کی ایک ہی جڑ یعنی مہنگائی اور غربت ہے۔ گزشتہ دو تین ماہ کے دوران ملتان اور گردونواح میں ڈکیتی، راہزنی، چوری اور خواتین سے پرس چھیننے کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بیشتر واقعات میں شادیوں سے واپسی پر خواتین سے ڈاکو گن پوائنٹ پر زیورات اتروا کر فرار ہوگئے، لیکن درجنوں وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز ہونے کے باوجود پولیس ان کو ٹریس کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے، جس کے باعث شہری عدم تحفظ کا شکار ہونے لگے ہیں۔

اس صورت حال پر تاجروں نے بھی متعدد مرتبہ مظاہرے کیے لیکن پولیس کی طرف سے کوئی مؤثر پلاننگ نظر نہیں آرہی۔ پولیس کی طرف سے پٹرولنگ اور گشت کا نظام کھٹارہ گاڑیوں کی صورت میں موجود ہے، ڈولفن سکواڈ کی 30 سے زائد موٹر سائیکلیں طویل عرصہ سے پولیس لائن میں خراب کھڑی ہیں اور یہی حال محافظ سکواڈ کی موٹر سائیکلوں کا ہے، جن میں سے بیشتر محافظوں کو اٹھانے کے قابل ہی نہیں ہیں۔ ان سب معاملات کو خصوصی دلچسپی لے کر پلاننگ کے تحت بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

گزشتہ حکومت نے ڈولفن سکواڈ کا منصوبہ سٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے شروع کیا اور اس منصوبے پر اربوں روپے کی لاگت آئی، جس میں ایک موٹر سائیکل کی قیمت تقریباً 13 لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔ ضلع ملتان میں اس وقت 30 سے زائد موٹرسائیکلیں خراب کھڑی ہیں، انہیں ٹھیک کروا کر پٹرولنگ اور گشت کے نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

رات کو گشت کرنے والے پولیس آفیسرز اور اہلکاروں کو بھی اپنی ڈیوٹی پر چوکنا رہنا چاہیے لیکن یہاں صورت حال یہ ہے کہ گزشتہ دنوں تھانہ صدر کے ایک سب انسپکٹر اور ڈرائیور کو گشت کے دوران ایک پولیس آفیسر نے چیک کیا تو وہ سورج میانی میں مالش کرا رہے تھے جبکہ کچھ واقعات میں پولیس ملازمین سوتے بھی پائے گئے۔

ایسے میں ضلعی پولیس کے سربراہ سی پی او حسن رضا خان کو سخت اقدامات کرنے چاہیں، اچھی شہرت کے حامل ایس ایچ اوز کو تھانوں میں تعینات کیا جانا چاہیے، ڈی کورس مکمل نہ کرنے والے سب انسپکٹرز کو بھاری ذمہ داری عائد کر کے جو تجربات کئے جارہے ہیں۔

اللہ کرے کہ اس کے نتائج اچھے ہوں اور کرائم کی شرح میں کمی آ سکے۔ اسی طرح مختلف اہم پوسٹوں پر تعینات ایسے پولیس ملازمین کے گرد شکنجہ کسنے کی ضرورت ہے، جن پر ماضی میں سخت کرپشن کے الزامات ہیں، ایسے عناصر کے خلاف بھی سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

ضلع میں اس وقت نفری کی کمی بھی کرائم پر کنٹرول نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی بطور ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب کام کر کے جنوبی پنجاب اور بالخصوص ملتان کے معاملات کا بخوبی جائزہ لے چکے ہیں، انہیں بھی خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس خطے اور پولیس کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، بطور ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب انہوں نے ہمیشہ یہ کہا کہ ہم اس خطے کے حوالے سے پنجاب پولیس سے اپنا حصہ لیں گے، اب وہ حصہ دینے والوں میں شامل ہیں، انہیں اپنی ماضی کی کہی ہوئی باتوں پر عمل درآمد کرانا چاہئے۔

موجودہ ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب کیپٹن (ر) ظفر اقبال اعوان (ستارہ امتیاز) بھی اس خطے کے مسائل کے حل اور پولیس کے نظام کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ عوام کو بروقت انصاف فراہم کیا جائے گا اور جرائم کے خلاف جنگ کو مزید تیز کیا جائے گا۔ قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے جو بھی شکایت موصول ہوگی، اس پر موثر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی شرح کوکم کرنے کے لئے موثر ناکہ بندی اور سکریننگ ناگزیر ہے۔

اس ضمن میں مذہبی شدت پسندوں اور عادی مجرموں کے خلاف شکنجہ سخت کیا جائے گا۔ پولیس افسران کی کارکردگی اور پوسٹنگ کا جائزہ ان کے علاقوں میں جرائم کی صورتحال سے لیا جائے گا اور سزا و جزا بھی اسی پر منحصر ہوگی۔

اسی طرح ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ ظفر اقبال نے جنوبی پنجاب میں پولیس چیک پوسٹوں اور تھانوں کے اچانک وزٹ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے، ان کے اس اقدام سے بھی یقیننا بہتری آئے گی۔ ضلع ملتان میں ایک تھانے میں وزٹ کے بعد تھانے کی صفائی ستھرائی سے لے کر دیگر اقدامات کو دیکھ کر اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ اس حوالے سے انھوں نے ناکوں اور چیک پوسٹوں کو اچانک چیک کرنے کے لیے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے جس میں جنوبی پنجاب میں اچھی شہرت کے حامل پولیس انسپکٹرز رضوان خان،اور طاہر اعجاز بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔