پیسرز کا مقابلہ؛ مصباح پاکستان کی فتح کیلیے پْراعتماد

اسپورٹس ڈیسک  منگل 24 نومبر 2020
بابرذہنی طور پر مضبوط پلیئر ہے،کپتانی کے ساتھ اپنی کارکردگی بہتر رہی۔ فوٹو: فائل

بابرذہنی طور پر مضبوط پلیئر ہے،کپتانی کے ساتھ اپنی کارکردگی بہتر رہی۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  مصباح الحق ’پیسرز کی جنگ‘ میں پاکستان کی فتح کیلیے پْراعتماد ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ میں 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی 20 میچز کھیلنے ہیں، یہ ٹور مصباح الحق کیلیے بھی کافی اہمیت کا حال ہے، وہ بطور چیف سلیکٹر آخری مرتبہ 35 رکنی اسکواڈ کا انتخاب کرچکے اور اب بطور ہیڈ کوچ کارکردگی توجہ کا مرکز ہوگی۔

برطانوی خبررساں ادارے سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز بھی انگلینڈ جیسی ہی ہیں فرق صرف گیند کا ہے، وہاں ڈیوک تو کیوی دیس میں کوکابورا استعمال ہوتی ہے، نیوزی لینڈ کے پاس ماضی کے مقابلے میں اب اچھا بولنگ اٹیک موجود ہے، ان کے پاس ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤدی اور نیل ویگنر جیسے تجربہ کار بولرز ہیں، اسپنرز بھی بہترین ہیں، ہمیں بھی اپنے فاسٹ بولرز سے کافی توقعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دورہ آسٹریلیاکے موقع پر پاکستانی بولنگ اٹیک ناتجربہ کار تھا مگر اب اس میں پختگی آ چکی ہے، شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ محمد عباس اور سہیل خان اچھی فارم میں ہیں، نسیم شاہ کو بھی تجربہ حاصل ہوچکا۔

کوچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیوزی لینڈ اپنے ملک میں کافی مضبوط ٹیم ثابت ہوئی اور اعدادوشمار اس کی نشاندہی کرتے ہیں مگر سابقہ ریکارڈزکی بنیاد پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہمارا جیتنے کا امکان نہیں ہے، ہم نے دورئہ انگلینڈ کی طرح ڈسپلن کرکٹ کھیلی تو امکانات روشن ہوجائیں گے۔ ہمیں صرف میچ اپنے حق میں ختم کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہوگا، جس میں انگلینڈ کی سیریز میں کمزوری دکھائی۔

بابراعظم پر ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کا بوجھ ڈالنے کے سوال پر مصباح نے کہاکہ نوجوان بیٹسمین نے محدود اوورز کی کرکٹ میں صورتحال کو عمدگی سے کنٹرول کیا، کپتانی کے ساتھ ان کی اپنی کارکردگی بہتر رہی، وہ ذہنی طور پر مضبوط کھلاڑی ہیں، ویسے بھی کبھی نہ کبھی آپ کو یہ ذمہ داری سنبھالنی پڑتی ہے، قیادت اسے ہی سونپی جاتی ہے جوٹیم کا بہترین پرفارمر ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔