آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی سے 300ارب کا ریلیف ملے گا، اسد عمر

ضیغم نقوی  منگل 24 نومبر 2020
سابقہ دور میں بجلی گھر تو لگائے گئے مگر طلب تھی ہی نہیں، سرکلر ڈیٹ اور ناقص ترسیلی نظام ورثے میں ملا، وفاقی وزیر۔ فوٹو: فائل

سابقہ دور میں بجلی گھر تو لگائے گئے مگر طلب تھی ہی نہیں، سرکلر ڈیٹ اور ناقص ترسیلی نظام ورثے میں ملا، وفاقی وزیر۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی سے 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف بجلی صارفین کو ملے گا۔

اسد عمر کا کہنا ہے ن لیگی دور میں بجلی کی پیداوار کی گئی مگر لوڈشیڈنگ مکمل ختم نہیں ہوئی، لیگی دور میں بجلی کے ترسیلی نظام میں سرمایہ کاری نہیں کی گئی، آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی سے 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف بجلی صارفین کو ملے گا،معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی ایک روپیہ 40 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔

کابینہ کی توانائی کمیٹی کے سربراہ اسد عمر کی توانائی سیکٹر پر اہم بریفنگ کے دوران اسد عمر کا کہنا تھا سابقہ دور میں بجلی گھر تو لگائے گئے مگر طلب تھی ہی نہیں، سرکلر ڈیٹ اور ناقص ترسیلی نظام ورثے میں ملا،حکومت نے سرکلر ڈیٹ کی ماہانہ بنیاد پر رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ترسیلی نظام کی بہتری پر 47 ارب روپے خرچ کیے، حکومت نے ترسیلی نظام کی صلاحیت میں 4 ہزار میگاواٹ اضافہ کیا،کبھی نہیں کہا کہ دسمبر 2020 تک گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا، عمر ایوب کو نہ جانے کون یہ کہتا تھا کہ گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا، حکومت میں آتے ہی بجلی 12 روپے فی یونٹ مہنگی کرتے تو سرکلر ڈیٹ ختم ہوتا، سالانہ 1000 ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد خرچ ہو رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔