- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے، سپریم کورٹ

حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے، چیف جسٹس پاکستان فوٹو: فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت حکومت کی جانب سے زائدالمیعاد اپیل دائر کرنے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ہر تیسرا، چوتھا کیس تاخیر سے دائر کرکے ذمہ عدالت پر ڈال دیتی ہے، ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے، کوئی نہ کوئی ملا ہوا ہوتا ہے جو فیصلہ آ نے کے بعد دبا لیتا ہے، کالی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گے تو پھر خمیازہ بھی بھگتیں ، اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھر عدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں ؟ اداروں کا نقصان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے ، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی ، جس کیس میں سپریم کورٹ نے کارروائی کا حکم دیا وہاں ساری ذمہ داری ماتحت عملے پر ڈال دی جاتی ہے، اداروں کے قانونی معاملات تو افسران کے ذمے ہونا چاہیے کلرکوں کے نہیں، اس اپیل کو بھی تاخیر سے دائر کرنے کے متعلقہ افسران ذمہ دار ہیں۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پرخارج کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت کی درخواست میں کیس تاخیر کی معقول وجہ بیان نہیں کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔