ماہرین نے صرف 6 ہفتوں میں کورونا وبا پر قابو پانے کا طریقہ بتا دیا، ماہرین

ویب ڈیسک  بدھ 25 نومبر 2020
ہارورڈ اور کولاراڈو یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ 75 فیصد آبادی کو ریپڈ ٹیسٹ سے گزارنے کے بعد کورونا وائرس کو چھ ہفتوں کے اندر اندر ختم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ہارورڈ اور کولاراڈو یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ 75 فیصد آبادی کو ریپڈ ٹیسٹ سے گزارنے کے بعد کورونا وائرس کو چھ ہفتوں کے اندر اندر ختم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ہارورڈ: ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر آبادی کو کووڈ 19 کی فوری (ریپڈ) ٹیسٹنگ سے گزارا جائے توصرف چھ ہفتوں میں اس وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ہارورڈ میں ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ اور یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ماہرین نے20 نومبر کو شائع ہونے والی اپنی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ اگرچہ ریپڈ ٹیسٹ اتنے مؤثر نہیں لیکن ایسے لوگوں میں بڑے پیمانے پر انہیں آزمایا جاسکتا ہے جن میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی کوئی علامت سامنے نہیں آئی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں رہے گی اور اس طرح طبی اداروں کو اپنا مقصد پانے میں مدد ملے گی۔

کووڈ 19 کے تیزرفتار ٹیسٹ بہت کم خرچ ہوتے ہوئے منٹوں میں نتائج دیتے ہیں۔ اگر صرف امریکا ہی میں تیز رفتار (ریپڈ) ٹیسٹ کے ذریعے کورونا سے متاثرہ افراد کو شناخت کرکے انہیں دیگر لوگوں سے الگ کرلیا جائے تو وبا پر بند باندھنے میں غیرمعمولی کامیابی مل سکتی ہے۔

اپنی بات سمجھاتے ہوئے کولوراڈو یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنسداں ڈینیئل لارے مور نے کہا، ’’جب بہت بڑی آبادی کو ٹیسٹ کرنے کی بات ہو تو ضروری ہے کہ ایسے کم حساس ٹیسٹ پر اکتفا کیا جائے جو فوری نتیجہ دے، نہ کہ ایسے انتہائی مؤثر اور حساس ٹیسٹ پر اصرار کیا جائے جس کا نتیجہ کئی دنوں بعد برآمد ہو۔‘‘

’’جب ہم صرف ایک مریض کےلیے پوری آبادی کو گھروں تک محصور کرتے ہیں تو یہ بہتر فیصلہ نہیں ہوتا۔ اس کے بجائے بڑی آبادی کا جائزہ لے کر صرف مخصوص بیمار افراد ہی کو روکا جاسکتا ہے۔‘‘ ڈینیئل نے کہا۔

ڈینیئل اور ان کی ٹیم نے کمپیوٹر ماڈلنگ سے اندازہ لگایا ہے کہ اگر ہر تین روز بعد تین چوتھائی آبادی کا ریپڈ ٹیسٹ لے لیا جائے تو اس سے انفیکشن کے پھیلاؤ میں 88 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس طرح انفیکشن دھیرے دھیرے چھ ہفتوں میں ختم ہوجائے گا۔

یہ تحقیق ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔