- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
ماہرین نے صرف 6 ہفتوں میں کورونا وبا پر قابو پانے کا طریقہ بتا دیا، ماہرین
ہارورڈ: ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر آبادی کو کووڈ 19 کی فوری (ریپڈ) ٹیسٹنگ سے گزارا جائے توصرف چھ ہفتوں میں اس وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ہارورڈ میں ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ اور یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ماہرین نے20 نومبر کو شائع ہونے والی اپنی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ اگرچہ ریپڈ ٹیسٹ اتنے مؤثر نہیں لیکن ایسے لوگوں میں بڑے پیمانے پر انہیں آزمایا جاسکتا ہے جن میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی کوئی علامت سامنے نہیں آئی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں رہے گی اور اس طرح طبی اداروں کو اپنا مقصد پانے میں مدد ملے گی۔
کووڈ 19 کے تیزرفتار ٹیسٹ بہت کم خرچ ہوتے ہوئے منٹوں میں نتائج دیتے ہیں۔ اگر صرف امریکا ہی میں تیز رفتار (ریپڈ) ٹیسٹ کے ذریعے کورونا سے متاثرہ افراد کو شناخت کرکے انہیں دیگر لوگوں سے الگ کرلیا جائے تو وبا پر بند باندھنے میں غیرمعمولی کامیابی مل سکتی ہے۔
اپنی بات سمجھاتے ہوئے کولوراڈو یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنسداں ڈینیئل لارے مور نے کہا، ’’جب بہت بڑی آبادی کو ٹیسٹ کرنے کی بات ہو تو ضروری ہے کہ ایسے کم حساس ٹیسٹ پر اکتفا کیا جائے جو فوری نتیجہ دے، نہ کہ ایسے انتہائی مؤثر اور حساس ٹیسٹ پر اصرار کیا جائے جس کا نتیجہ کئی دنوں بعد برآمد ہو۔‘‘
’’جب ہم صرف ایک مریض کےلیے پوری آبادی کو گھروں تک محصور کرتے ہیں تو یہ بہتر فیصلہ نہیں ہوتا۔ اس کے بجائے بڑی آبادی کا جائزہ لے کر صرف مخصوص بیمار افراد ہی کو روکا جاسکتا ہے۔‘‘ ڈینیئل نے کہا۔
ڈینیئل اور ان کی ٹیم نے کمپیوٹر ماڈلنگ سے اندازہ لگایا ہے کہ اگر ہر تین روز بعد تین چوتھائی آبادی کا ریپڈ ٹیسٹ لے لیا جائے تو اس سے انفیکشن کے پھیلاؤ میں 88 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس طرح انفیکشن دھیرے دھیرے چھ ہفتوں میں ختم ہوجائے گا۔
یہ تحقیق ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔