انسداد اسمگلنگ؛ پاک افغان سرحد پر 4 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک بنانے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  منگل 24 نومبر 2020
طویل ریلوے کے ڈبل ٹریک کے لیے 800 فریٹ ویگنز بھی خریدی جائیں گی . فوٹو : فائل

طویل ریلوے کے ڈبل ٹریک کے لیے 800 فریٹ ویگنز بھی خریدی جائیں گی . فوٹو : فائل

 اسلام آباد: حکومت نے پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے 4 کلومیٹر طویل ریلوے کا ڈبل ٹریک بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے 800 فریٹ ویگنز بھی خریدی جائیں گی۔

ایکسپریس کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین معین وٹو کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سیکریٹری ریلوے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت ریلوے نے پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بڑے منصوبے پر کام شروع کر دیا جس کے فریم ورک کو حتمی شکل دے دی گئی، پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے چمن تا افغان سرحد ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا، افغان سرحد تک بچھایا جانے والا ٹریک ڈبل اور4 کلومیٹر طویل ہوگا۔

سیکرٹری ریلوے نے مزید بتایا کہ ریلوے ٹریک پر ایک طویل ٹنل بنائی جائے گی جبکہ سامان کو افغان سرحد تک پہنچانے کے لیے 800 ویگنز بھی خریدی جا رہی ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چمن بارڈر پر ایف بی آر کا بارڈر سروس پراجیکٹ پر تنازع ہے، ایف بی آر نے افغان سرحد پر ٹرمینل کا نقشہ تیار کر لیا ہے۔ وزارت ریلوے کے مطابق ٹرمینل ریلوے ٹریک کی گزرگاہ ہے، بارڈر سروس پراجیکٹ کی تعمیر این ایل سی کر رہی ہے۔

اس موقع پر ایف بی آر حکام نے بارڈر سروس پراجیکٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چمن بارڈ پر بارڈر سروس پراجیکٹ کی تعمیر کی جا رہی ہے، ریلوے کے مطابق بی سی پی کی زد میں ان کی اراضی آ رہی ہے، منصوبےکے نقشے میں تبدیلی پر لاگت 80 ملین ڈالرز بڑھ جائے گی۔

سیکریٹری پاکستان ریلوے نے کہا کہ ایف بی آر نے بی سی پی منصوبے پر مشاورت نہیں کی، بی سی پی کی تکمیل پر ٹریک کے وسط میں ٹرمینل آئے گا، بی سی پی ٹرمینل کی عمارت ریلوے ٹریک کی راہ میں رکاوٹ ہو گی، ایف بی آر بی سی پی ٹرمینل کسی اور جانب منتقل کر سکتا ہے۔

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ایف بی آر ٹرمینل کی تعمیر پر ٹریک گزارنے میں مسئلہ ہو گا، ریلوے کو افغان سرحد تک ریلوے کا ڈبل ٹریک درکار ہے، ریلوے انجینئرز منصوبے پر ایف بی آر سے مشاورت کر سکتے ہیں۔

سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ٹریک کے اطراف کی 50 فٹ اراضی پر تعمیرات ممکن نہیں، ریلوے ٹریک کے باعث ٹرمینل کی عمارت تعمیر ممکن نہیں ہوگی،ریلوے ٹریک بچھنے پر ایف بی آر کو دوبارہ زمین خریدنی پڑے گی۔

قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر، وزارت ریلوے کو معاملہ مذاکرات سے حل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے فریقین سے منصوبے کا حتمی ڈرافٹ پندرہ یوم میں طلب کرلیا۔

اجلاس میں پاکستان ریلویز کے محکموں کے ذمے واجبات کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف اداروں، محکموں کے ذمے 76 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔

ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ ویمن یونیورسٹی کے ذمے 55 کروڑ روپے واجب الاد ا ہیں، پی ایس او کوئٹہ چمن کے ذمے 4 کروڑ 90 لاکھ واجب الادا ہیں ،شیل پاکستان پر 8 کروڑ 44 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔