- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
کامیاب جوڑوں اور خاندان میں یہ ’نفسیاتی لچک‘ موجود ہوتی ہے
لندن: جن افراد میں ’نفسیاتی لچک‘ موجود ہوتی ہے وہ ایک خاندان بلکہ معاشرے کے بہتر فرد بن سکتے ہیں۔ اس طرح میاں بیوی میں موجود نفسیاتی لچک سے ان کے تعلقات خوشگوار رہتے ہیں اور ایک صحتمند ماحول مرتب ہوسکتا ہے۔
لگ بھگ تمام ماہرینِ نفسیات کا اتفاق ہے کہ جذبات اور احساسات ہر انسان میں ہوتے ہیں لیکن انہیں لچکدار اور جھیلنے کے قابل بنانا ہی اصل کمال ہے۔ اس ضمن میں جرنل آف کینٹیکسچوئل بیہیوریئل سائنس میں 174 مختلف مطالعوں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس میٹااسٹڈی کا مقصد مائنڈ فلنیس، جذباتی بہتری اورمعاشرتی قبولیت کا سراغ لگانا تھا۔
اس تحقیق سے ایک اور بات معلوم کی گئی کہ کس طرح مائنڈ فلنیس، یا مائنڈلیس کیفیت، نفسیاتی لچک اور عدم توجہی خاندان اور رومانوی جذبات کی تشکیل یا عدم تشکیل کرتی ہے۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ سخت مشکلات اور مسائل میں نفسیاتی طور پر لچک پیدا کرنے سے نہ صرف انفرادی زندگی بہتر ہوتی ہے بلکہ قریبی روابط مضبوط اور توانا بن جاتے ہیں۔
ماہرین نے نفیساتی لچک کو ایک ہنر اور سیکھے اور سکھائے جانے والے ہنر کے طور پر پیش کیا ہے جس کی تفصیل کچھ یوں ہوگی۔
اچھے اور برے، ہر طرح کے معاملات اور تجربات کے لیے تیار رہیں، اور انہیں قبول کیجئے خواہ کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔
ہر روز اور ہر نئے دن اپنے حال اور اطراف کے ماحول کا بھرپور ادراک رکھیں، متوجہ رہیں اور مائنڈ فل بنیں۔
جن خیالات اور احساسات کا سامنا ہو آپ خود پر حاوی نہ رکھیں اور نہ انہیں سوار کیجئے۔
اپنی فکر اور نظر کو وسیع رکھیں خواہ کتنے ہی مشکل احساسات اور خیالات سے ہی کیوں نہ گزررہے ہوں۔
اگر زندگی ہنگامہ خیز ہوجائے اور ہرجانب انتشار ہوجائے تب بھی اپنے گہرے ترین اقدار کو نہ بھولیں اور ان سے تعلق استوار رکھیں۔
مشکل ترین حالات میں بھی اپنے مقاصد اور ہدف کی جانب بڑھتے رہیں خواہ رفتار کتنی ہی سست کیوں نہ ہو۔
اس کے برخلاف نفسیاتی جامد یا غیرلچک کے چھ خواص بتائے گئے ہیں:
برے اور مشکل خیالات، تجربات اور احساسات کو نظرانداز کرنا۔
زندگی کے معمولات عدم توجہی اور بے راہ روی سے انجام دینا۔
مشکل خیالات اور منفی احساسات میں ہمیشہ ہی گھرے رہنا۔
بدترین خیالات، تفکرات اور احساسات کو ذاتی اثاثہ سمجھتے ہوئے اس پر شرمسار ہونا۔
روزمرہ معمولات میں ذہنی تناؤ اور انتشار میں اپنے اصل اور گہرے اہداف اور ترجیحات سے ہٹ جانا۔
اسی طرح مشکل صورتحال سے گھبرا کر اپنے اصل مقصد کی پٹڑی سے اترجانا۔
ماہرین اس پر بھی متفق ہے کہ احساس اور نفسیات میں عدم لچک اور سختی نہ ہونے سے بے عملی جنم لیتی ہے جو آخرکار متاثرہ شخص کی نفسیات کو بہت بری طرح مجروح کردیتی ہے۔
اپنے مطالعے کے بعد ماہرین نے کہا کہ جو خاندان اور جوڑے کامیاب اور خوشگوار زندگی گزارتے ہیں ان میں نفسیاتی لچک موجود ہوتی ہے۔ اسے والدین کے معمولات میں یہ عادات شامل ہوتی ہیں:
وہ بدلتے لمحات کے ساتھ بچوں کی نگہداشت (پیرنٹنگ) کے طریقہ کار اختیار کرتےہیں۔
ان میں منفی نگہداشت کے سخت واقعات کم کم ہوتےہیں۔
وہ اولاد پالنے کے غیرمعمولی دباؤ کو حاوی نہیں ہونے دیتے۔
خاندان کے رشتے اور روابط مضبوط رکھتےہیں جبکہ،
اس کے برخلاف خواص رکھنے والے خاندانوں میں نفسیاتی لچک نہیں پائی جاتی۔
دیگر مفید عادات
نفسیاتی لچک اور نرمی والے خاندان ساتھ فلم دیکھتے ہیں اور اس پر گفتگو اور تبصرہ کرتے ہیں۔ تفریح گاہوں میں ساتھ جاتے ہیں اور اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں جس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔