ترکی میں 2016 میں حکومت کا تختہ الٹنے والے 27 افراد کو عمر قید کی سزا

ویب ڈیسک  جمعرات 26 نومبر 2020
جن جرائم کی سزا دی گئی ہے ان میں آئین سے انحراف، عوامی قتل اور صدرکو قتل کرنے جیسے الزامات شامل ہیں

جن جرائم کی سزا دی گئی ہے ان میں آئین سے انحراف، عوامی قتل اور صدرکو قتل کرنے جیسے الزامات شامل ہیں

 انقرہ: ترکی میں 2016 میں حکومت کے خلاف بغاوت اور اس کا تختہ الٹنے کی مختصر لیکن خون آشام کوششوں میں ملوث 27 افراد کو عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ اپنی نوعیت کے ایک بہت بڑے مقدمے میں سابقہ پائلٹ اور کئی اعلیٰ عہدیداروں کو یہ سزا سنائی گئی ہے۔

2016 میں فوج کی پشت پناہی میں ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان کو حکومت سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، کہا جاتا ہے کہ اس کی پشت پرمذہبی اسکالر فتح اللہ گیولن ہیں جو پہلے تو اردوان کے حامی تھے لیکن اب وہ ان کے مخالف ہوچکے ہیں اور امریکا میں مقیم ہیں، ترکی ان کی جماعت کو دہشت گردوں کا ٹولہ قرار دیتا رہا ہے جبکہ فتح اللہ نے اس سے انکار کیا ہے۔

ترک عوام نے حکومتی دھڑن تختے کے سامنے شدید مزاحمت کی تھی تاہم اس میں 251 افراد ہلاک اور 2000 سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے۔ ترک عدالت نے فضائیہ کے فائٹر پائلٹوں کو انقرہ میں بمباری کرنے اور فوجی اڈے سے بغاوت کا منصوبہ بنانے پر ایک سے زائد مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جن جرائم کی سزا دی گئی ہے ان میں آئین سے انحراف، عوامی قتل اور صدر رجب طیب اردوان کو قتل کرنے جیسی دفعات اور الزامات شامل ہیں، اس موقع پرچیف جسٹس افق یقین نے اپنا فیصلہ سنایا کیونکہ وہ اس بغاوت سے متاثر ہونے والے خاندانوں کے نمائندہ بھی ہیں۔

حکومت کے خلاف بغاوت کی منصوبہ بندی میں سب سے پہلے چیف آف اسٹاف ہولوسی آکار اور دیگر اعلیٰ افسران کو ایک فوجی اڈے پر ہی عسکری حکام نے یرغمال بنالیا تھا اور یہ واقعہ 16 جولائی کو پیش آیا تھا، اس کے بعد ایف 16 طیاروں سے پارلیمنٹ پر حملے کئے گئے اور صدارتی محل کے قریب بھی بمباری کی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔