- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہوا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
انسانی خلیات کے درمیان مائع سے مرض کی شناخت ممکن
جارجیا: ہمارے جسمانی عجائبات میں خلیات (سیلز) شامل ہیں اور ان کے درمیان کئی طرح کے مائعات پائے جاتے ہیں۔ اب اس مائع کو جانچ کر صحت کا احوال یا بیماریوں کی شناخت بھی کی جاسکتی ہے۔
اس مقصد کے لیے ماہرین نے ایک پیوند (پیچ) بنایا ہے جس پر انتہائی باریک سوئیاں نصب ہیں۔ اس میں خلوی مائع رکھا جاسکتا ہے اور اسے آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ عام طور پر خون کے نمونے لینے سے بھی آسان اور کم تکلیف دہ ہے۔
جس طرح بہت ساری اینٹوں سے ملکر دیوار بنتی ہے عین اسی طرح خلیات مل کر ایک ٹشو یا بافت بناتے ہیں۔ ان کے درمیان کئی طرح کے مائعات ہوتے ہیں۔ ان خلیات سے گزرکر خون کی نالیوں میں ضروری مائعات اور غذائی اجزا پھیلتے رہتے ہیں۔ لیکن اسی عمل میں جسم سے فالتو مواد بھی نکلتا رہتا ہے۔
یہ تحقیق جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ک مارک پروسنز نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے خلیات کے درمیان جو مائع ہے وہ جسم میں پائی جانے والی 25 فیصد رطوبتوں کے برابر ہے۔ مائع کو جمع کرنے کے لیے اسٹیل کی پانچ انتہائی باریک سوئیاں بنائی گئی ہیں۔ یہ سوئیاں کسی تکلیف کے بغیر جسم میں چلی جاتی ہے۔ جب اسے 21 افراد پر آزمایا گیا تو خلیوں کے درمیان مائع آسانی سے نکل آیا۔ یہ طریقہ خون نکالنے کے مقابلے میں بہت آسان ہے۔
خلوی مائعات میں گلوکوز، کیفین اور وٹامن ڈی جیسے اہم اجزا دریافت ہوئے ہیں ۔ جسم میں ان کی کمی بیشی سے ماہرین کئی بیماریوں کو سمجھ سکتے ہیں جن میں ذیابیطس سرِ فہرست ہے۔ اس عمل سے جلد میں جو خراش آتی ہے وہ ازخود ایک دن میں ٹھیک ہوجاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خردبینی سوئیاں خلیے سے مائع نکالنے لیے کسی واٹرپمپ کی طرح پریشرپیدا کرتی ہے اور یوں مائع آسانی سے اوپرآجاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس طریقے سے بچوں کو کسی تکلیف کے بغیر اہم ٹیسٹ سے گزارا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔