- جوبائیڈن کی حلف برداری کی سیکیورٹی سے دو مشکوک فوجی ہٹا دیے گئے
- سرحد پار تجارت کیلیے اقدامات؛ پاکستان کی رینکنگ میں31 درجہ بہتری
- ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
- ہائی وے پرآئل ٹینکروں کا خوفناک تصادم، ہزاروں لیٹرتیل میں آگ لگ گئی
- بھارت میں 13 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل
- فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے 4400 متاثرین کو 14 ارب روپے واپس مل گئے، پاک فضائیہ
- جرمنی میں کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم دریافت
- زین آفندی قتل کیس، عینی شاہد نے ملزمان کو شناخت کرلیا
- بہادرآباد میں پولیس مقابلہ؛ وائٹ کرولا گینگ کے 7 ملزمان گرفتار
- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں اضافہ
- کائنات کے ’سب سے نرم‘ سیارے نے سائنسدانوں کو پریشان کردیا
- لاک ڈاؤن میں دو ہزار گھروں کی مفت مرمت کرنے والا ’رحم دل پلمبر‘
- جوبائیڈن نے اپنی حکومت میں خواجہ سرا کو اہم عہدہ دیدیا
- پی ڈی ایم کے احتجاج پرالیکشن کمیشن کا ردّعمل آ گیا
- سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
- مریم نواز براڈ شیٹ پڑھیں، یہ آپ پر دوسرا پاناما کھلنے جارہاہے، وزیر داخلہ
- پی ڈی ایم قیادت الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں اپنا وعدہ بھول گئی
- سوئس حکومت کی شہریوں سے نقاب پر پابندی کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل
- طاقتوراداروں نے انتخابات پر قبضہ کرکے ڈفلی والا ملک پر مسلط کردیا، فضل الرحمان
- ہلاکتوں کے باوجود ناروے کا فائزر کی کورونا ویکسین کا استعمال جاری رکھنے کا فیصلہ
ام رباب اہلخانہ قتل کیس؛ سندھ پولیس دو مفروروں کو بھی گرفتار نہیں کرسکتی؟ چیف جسٹس

عدالت کا دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کی گرفتاری کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ام رباب کے اہل خانہ کے قتل میں ملوث دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں ام رباب چانڈیو کے اہلخانہ قتل کیس کی سماعت ہوئی تو آئی جی سندھ مشتاق مہر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ دو مفرور ملزمان میں سے ایک ذوالفقار چانڈیو گرفتار ہوگیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سندھ پولیس دو مفروروں کو بھی گرفتار نہیں کر سکتی؟۔
ام رباب چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ڈیل کے تحت پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، جاگیردار اور ڈیریوں کیخلاف ملزمان کی سہولت کاری پر کارروائی نہیں ہوئی، عدالت جاتی ہوں تو جاگیردار اور وڈیرے میرا راستہ روکتے ہیں، ان سے مجھے جان کا خطرہ ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ ام رباب کو مکمل سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ ام رباب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) قتل کیس میں ملزم ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، سردار خان چانڈیو اور برہان چانڈیو کو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
عدالت نے دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
ام رباب کا تعلق سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میھڑ سے ہے۔ 17 جنوری 2018 کو میھڑ شہر میں ڈی ایس پی پولیس کے دفتر کے سامنے ان کے والد مختیار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور چچا قابل چانڈیو کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
ام رباب کے مطابق ان کے والد نے سرداری نظام کے خلاف تمندار کاؤنسل کے نام سے کمیٹی بنائی تھی جس پر انہیں قتل کیا گیا۔ اس قتل میں مبینہ طور پر پیپلزپارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) ملوث ہیں تاہم ان کی گرفتاری آج تک عمل میں نہیں آئی۔ ام رباب اپنے اہل خانہ کے قاتلوں کی گرفتاری اور انصاف کے لیے تن تنہا یہ جنگ لڑ رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔