- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
پتّوں کو فن پاروں میں بدلنے والا انوکھا مصور
ٹوکیو: جاپان کا ایک مصور درخت کے پتوں کو تصویری فن پاروں میں بدل کر دنیا کو حیران کررہا ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ ’’ریتو‘‘ نامی اس نوجوان نے دراصل ایک ذہنی بیماری سے لڑنے کےلیے پتّوں کو کاٹ کر تصویریں بنانا شروع کی تھیں اور آہستہ آہستہ وہ اس کام کا ماہر بنتا چلا گیا۔
اس وقت سوشل میڈیا پر ’’ریتو‘‘ کے ہزاروں مداح ہیں جبکہ انسٹاگرام پر اپنے اکاؤنٹ lito_leafart کے ذریعے وہ دنیا کے سامنے اپنے فن کے نمونے پیش کرتا رہتا ہے۔
جاپان کے ایک مقامی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ریتو کا کہنا تھا کہ وہ ’’اے ڈی ایچ ڈی‘‘ نامی بیماری کا شکار ہے جس میں کسی ایک چیز پر توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
اسی کیفیت سے چھٹکارا پانے کےلیے ریتو نے درختوں سے پتے توڑے اور انہیں کاٹ کر مختلف شکلیں دینا شروع کردیں۔ ایسی ایک تصویر بنانے میں اسے کئی گھنٹے لگ جاتے تھے لیکن اے ڈی ایچ ڈی کی شدت بہت کم ہوجاتی تھی۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس کی مہارت بڑھتی گئی جبکہ نفسیاتی مرض بھی کم سے کم ہوتا چلا گیا۔
آج وہ روزانہ کم از کم ایک فن پارہ بناتا ہے، جو ایک طرح سے اس کےلیے علاج کی حیثیت رکھتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔