- خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جیل بھیج دیا گیا
- لاہورمیں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی قرار دینے کی منظوری
- جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کوشکست کا ذائقہ چکھانے کے لیے پاکستانی کوچزنے سرجوڑلیے
- (ن) لیگ نے براڈ شیٹ تحقیقات کیلئے عظمت سعید کی تقرری مسترد کردی
- جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز؛ کمنٹری پینل میں معروف کمنٹیٹرزشامل
- کار چوری میں ملوث 2 بہنیں گرفتار
- حکومت نے دو سال میں 5 ارب ڈالرز اور 4.5 ٹریلین روپے کے قرضے لیے
- افغان صوبے نیمروز میں طالبان کا حملہ، 6 سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- یوٹیلٹی اسٹورزپرمختلف اشیا کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ
- ٹی ٹین لیگ کے لیے پاکستانی کرکٹرز کو خصوصی ویزے جاری
- سمندری فرش پر تحقیق کرنے والی خود کار کشتی تیار
- برقی انڈے دینے والا، حقیقت سے قریب تر روبوٹ کچھوا
- جسمانی کھنچاؤ والی ورزش بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار
- باچا خان ائیرپورٹ سے کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- منی لانڈرنگ کیس؛ حمزہ شہبازنے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی
- ترکی سے غیرقانونی طورپرمقیم 40 پاکستانی شہری ملک بدر
- شنیرا اکرم کا ملازم کی بے عزتی کرنے والی خواتین کوانگریزی کا چیلنج
- برطانیہ، جنوبی افریقا سمیت دیگرممالک سے آنے والے فضائی عملے کیلئے نئی ایڈوائزری جاری
- علومِ کائنات اور مطالعہ
- پی سی بی نے پاکستان سے باہر نشریاتی حقوق کے معاہدے کرلیے
پتّوں کو فن پاروں میں بدلنے والا انوکھا مصور

اس جاپانی شخص نے بیماری سے چھٹکارا پانے کےلیے پتوں پر تصویریں بنانے کا سہارا لیا۔ (تصاویر: سوشل میڈیا)
ٹوکیو: جاپان کا ایک مصور درخت کے پتوں کو تصویری فن پاروں میں بدل کر دنیا کو حیران کررہا ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ ’’ریتو‘‘ نامی اس نوجوان نے دراصل ایک ذہنی بیماری سے لڑنے کےلیے پتّوں کو کاٹ کر تصویریں بنانا شروع کی تھیں اور آہستہ آہستہ وہ اس کام کا ماہر بنتا چلا گیا۔
اس وقت سوشل میڈیا پر ’’ریتو‘‘ کے ہزاروں مداح ہیں جبکہ انسٹاگرام پر اپنے اکاؤنٹ lito_leafart کے ذریعے وہ دنیا کے سامنے اپنے فن کے نمونے پیش کرتا رہتا ہے۔
جاپان کے ایک مقامی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ریتو کا کہنا تھا کہ وہ ’’اے ڈی ایچ ڈی‘‘ نامی بیماری کا شکار ہے جس میں کسی ایک چیز پر توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
اسی کیفیت سے چھٹکارا پانے کےلیے ریتو نے درختوں سے پتے توڑے اور انہیں کاٹ کر مختلف شکلیں دینا شروع کردیں۔ ایسی ایک تصویر بنانے میں اسے کئی گھنٹے لگ جاتے تھے لیکن اے ڈی ایچ ڈی کی شدت بہت کم ہوجاتی تھی۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس کی مہارت بڑھتی گئی جبکہ نفسیاتی مرض بھی کم سے کم ہوتا چلا گیا۔
آج وہ روزانہ کم از کم ایک فن پارہ بناتا ہے، جو ایک طرح سے اس کےلیے علاج کی حیثیت رکھتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔