ڈنمارک کی وزیراعظم کورونا پابندیوں پر کسانوں سے معافی مانگتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں

ویب ڈیسک  جمعـء 27 نومبر 2020
ڈنمارک کی حکومت نے کورونا کے شبے میں نیولوں کو مارنے کا حکم دیا تھا، فوٹو : رائٹرز

ڈنمارک کی حکومت نے کورونا کے شبے میں نیولوں کو مارنے کا حکم دیا تھا، فوٹو : رائٹرز

ڈنمارک: خاتون وزیراعظم میٹے فیڈرکسن وبا کے دوران کورونا احتیاطوں کے پیش نظر کیے جانے والے اقدامات پر کسانوں اور تاجروں سے معافی مانگتے ہوئے رو پڑیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک میں آبی نیولوں میں کورونا کی موجودگی اور انسانوں میں پھیلاؤ کے انکشاف پر اس جانور کی افزائش کرنے والے کسانوں اور تاجروں سے لاکھوں نیولوں کو مارنے کا حکم دیا گیا تھا۔

حکومتی حکم پر آبی نیولوں کی افزائش کرنے والے کسانوں اور تاجروں نے لاکھوں ایسے نیولوں کو مار دیا تھا جن میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی تھی اور بعد ازاں یہ بات بھی سامنے آئی کہ حکومتی حکم بغیر مستند جانچ کے جاری کیا گیا تھا۔

حکومت کے اس اقدام پر وزیراعظم کو اپوزیشن کے سخت دباؤ کا سامنا تھا جب کہ مستند تحقیقات کے بغیر نیولوں کو ہلاک کرنے حکم پر ڈنمارک کے وزیر زراعت کو بھی استعفیٰ دینا پڑا تھا جب کہ کسانوں اور تاجروں نے بھی شدید تنقید کی تھی۔

ڈنمارک کی خاتون وزیراعظم میٹے فیڈرکسن نے نیولوں کی افزائش کرنے والے ایک فارم ہاؤس کے دورے پر نیولوں کو مارنے کی غلطی کا اعتراف کیا اور نسلوں سے نیولوں کی افزائش کرنے والوں سے معافی مانگتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔