بند پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو ماہانہ 75 کروڑ روپے تنخواہ دی جارہی ہے، حماد اظہر

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 نومبر 2020
 ماضی کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے آج سخت فیصلے کرنا پڑے، حماد اظہر۔ فوٹو:فائل

ماضی کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے آج سخت فیصلے کرنا پڑے، حماد اظہر۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اسٹیل مل ملازمین کے معاملے پر بہت سیاست ہوگی، اور سیاست وہ کر رہے جو کہتے تھے کہ پی آئی اے خریدنے پر اسٹیل مل مفت دیں گے۔ 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل ہمارا قومی اثاثہ ہے جسے درست کرنے کے لئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، ماضی کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے آج سخت فیصلے کرنا پڑے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ 2008 میں پاکستان اسٹیل مل منافع میں جارہی تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت میں آنے کے بعد اسٹیل مل خسارے میں چلی گئی، مسلم لیگ (ن) کے دور میں اسٹیل مل کو بند کردیا گیا، گزشتہ پانچ سال سے اسٹیل مل بند ہے، اور 75 کروڑ روپے بند مل ملازمین کو تنخواہ کی مد میں ادا کی جارہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیل مل پر 230 ارب روپے کا قرض ہے، ہماری حکومت بند مل کے ملازمین کو 55 ارب روپے ادا کر رہی ہے، بیل آؤٹ کے نام پر اب تک حکومتیں 92 ارب روپے ادا کر چکی ہیں، جن ساڑھے چار ہزار ملازمین کو نکالا جا رہا ہے انہیں ساڑھے 23 ارب روپے ادا کئے جائیں گے، سروس قوانین کے مطابق ہر ملازم کو 23 لاکھ سے زائد کی ادائیگی ہوگی۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسٹیل مل ملازمین کے معاملے پر بہت سیاست ہوگی، اور سیاست وہ کر رہے جو کہتے تھے پی آئی اے خریدنے پر اسٹیل مل مفت دیں گے، سرکاری اداروں کے نقصانات دفاعی بجٹ سے بھی بڑھ چکے ہیں، ملازمین کو نہ نکالیں تو کئی سو ارب روپے مل پر لگیں گے، اسٹیل مل میں نجی سرمایہ کاروں کو شامل کیا جائے گا، مل کی 19 ہزار ایکڑ زمین میں سے 1300 ایکڑ کو لیز کیا جائے گا، اور زمین لیز کرنے کا مقصد بھی سٹیل مل کو چلانا ہی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔