نئی مانیٹری پالیسی میں سود کی شرح بڑھائے جانے کا قوی امکان

بزنس رپورٹر  جمعرات 26 دسمبر 2013
مانیٹری پالیسی مزید سخت ہونے کے امکان پرحکومتی پیپرز میں لانگ ٹرم پوزیشن نہیں لی جارہی۔ فوٹو: فائل

مانیٹری پالیسی مزید سخت ہونے کے امکان پرحکومتی پیپرز میں لانگ ٹرم پوزیشن نہیں لی جارہی۔ فوٹو: فائل

کراچی: بجٹ فنانسنگ کے لیے حکومت کمرشل بینکوں پر انحصار کررہی ہے، نومبر کے آخری ہفتے سے اب تک کمرشل بینکوں سے 1400 ارب روپے کا قرض لیا گیا ہے۔

زیادہ تر قرض 3 ماہ کی مدت کے ٹریژری بلز کی نیلامی کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے،کمرشل بینکوں سے قرض کے حصول کے لیے حکومت کے بڑھتے ہوئے انحصار کے سبب بینکوں کی جانب سے ٹریژری بلز میں بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے، بینکوں کے لیے 3ماہ کے ٹریژری بلز سرمایہ کاری کا بہترین انسٹرومنٹ ثابت ہورہے ہیں جس کی شرح سود میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ٹریژری بلز پر کٹ آف ایلڈ ڈسکائونٹ ریٹ 10فیصد کی سطح کے قریب 9.95فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مانیٹری پالیسی کے آئندہ جائزے میں شرح سود میں مزید اضافہ کیا جائے گا، مانیٹری پالیسی مزید سخت ہونے کے امکان کو لے کر بینکوں کی جانب سے حکومتی پیپرز میں لانگ ٹرم پوزیشن نہیں لی جارہی، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 3 آکشنز میں کمرشل بینکوں نے 12ماہ کے ٹریژری بلز کی نیلامی کے لیے ایک بھی بولی نہیں دی۔

 photo 1_zps50037809.jpg

ماہرین کے مطابق مالیاتی توازن قائم کرنے اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضوں پر انحصار کم کررہی ہے تاہم دوسری جانب کمرشل بینکوں پر انحصار بڑھ رہا ہے، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 4فیصد تک رہنے کی توقع کی جارہی ہے تاہم کمرشل بینکوں پر بڑھتا ہوا انحصار حکومتی توقعات کے برعکس ہے۔ بینکرز کے مطابق حکومت پرانے قرض لوٹانے کے لیے نئے قرضے لے رہی ہے، کمرشل بینکوں کے مجموعی قرضے جون 2013تک 3.32 ٹریلین روپے تک پہنچ چکے تھے، صرف مالی سال 2012-13کے دوران حکومتی قرضوں میں 960ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔