- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
نئی مانیٹری پالیسی میں سود کی شرح بڑھائے جانے کا قوی امکان
کراچی: بجٹ فنانسنگ کے لیے حکومت کمرشل بینکوں پر انحصار کررہی ہے، نومبر کے آخری ہفتے سے اب تک کمرشل بینکوں سے 1400 ارب روپے کا قرض لیا گیا ہے۔
زیادہ تر قرض 3 ماہ کی مدت کے ٹریژری بلز کی نیلامی کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے،کمرشل بینکوں سے قرض کے حصول کے لیے حکومت کے بڑھتے ہوئے انحصار کے سبب بینکوں کی جانب سے ٹریژری بلز میں بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے، بینکوں کے لیے 3ماہ کے ٹریژری بلز سرمایہ کاری کا بہترین انسٹرومنٹ ثابت ہورہے ہیں جس کی شرح سود میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ٹریژری بلز پر کٹ آف ایلڈ ڈسکائونٹ ریٹ 10فیصد کی سطح کے قریب 9.95فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مانیٹری پالیسی کے آئندہ جائزے میں شرح سود میں مزید اضافہ کیا جائے گا، مانیٹری پالیسی مزید سخت ہونے کے امکان کو لے کر بینکوں کی جانب سے حکومتی پیپرز میں لانگ ٹرم پوزیشن نہیں لی جارہی، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 3 آکشنز میں کمرشل بینکوں نے 12ماہ کے ٹریژری بلز کی نیلامی کے لیے ایک بھی بولی نہیں دی۔
ماہرین کے مطابق مالیاتی توازن قائم کرنے اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضوں پر انحصار کم کررہی ہے تاہم دوسری جانب کمرشل بینکوں پر انحصار بڑھ رہا ہے، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 4فیصد تک رہنے کی توقع کی جارہی ہے تاہم کمرشل بینکوں پر بڑھتا ہوا انحصار حکومتی توقعات کے برعکس ہے۔ بینکرز کے مطابق حکومت پرانے قرض لوٹانے کے لیے نئے قرضے لے رہی ہے، کمرشل بینکوں کے مجموعی قرضے جون 2013تک 3.32 ٹریلین روپے تک پہنچ چکے تھے، صرف مالی سال 2012-13کے دوران حکومتی قرضوں میں 960ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔