- ملک بھر میں خواتین ججز کی تعداد 572 ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
افغان فوجی بیس پر خود کش حملہ، 31 کمانڈوز ہلاک اور 24 زخمی
غزنی: افغانستان میں فوجی کمانڈو بیس اور صوبائی کونسل کے سربراہ کے قافلے پر ہونے ہونے والے 2 الگ الگ خود کش حملوں میں مجموعی طور پر 34 افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر غزنی کے فوجی اڈے میں بارود سے بھری ملٹری گاڑی داخل ہوئی اور رہائشی کمروں کے قریب زوردار دھماکے سے پھٹ گئی جس کے نتیجے میں 31 فوجی ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ خود کش حملے میں آرمی کی گاڑی نہیں بلکہ ایک کار استعمال ہوئی تاہم ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ دھماکے کے لیے ملٹری گاڑی استعمال کی گئی۔
دوسری جانب صوبے زابل کے کونسل سربراہ کے قافلے پر بھی خود کش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں صوبائی کونسل چیف کے 3 محافظ ہلاک ہوگئے اور 12 افراد زخمی ہیں۔ حملے میں زابل کے کونسل سربراہ محفوظ رہے۔
دونوں خود کش حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی شدت پسند گروپ نے قبول نہیں کی ہے، طلبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے رابطہ کرنے پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔