- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
لنڈا بازار، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لئے بڑا خطرہ
لاہور: سردیوں میں شہریوں کی بڑی تعداد لنڈابازار کے استعمال شدہ کپڑے اورجوتے استعمال کرتی ہے ،یہ استعمال شدہ کپڑے اور جوتے ایسے ممالک سے امپورٹ کئے جاتے ہیں جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں اورلاکھوں لوگ اس سے متاثرہیں۔
لاہور میں پرانے کپڑے اور جوتے فروخت کئے جانے کے اب کئی بازارہیں تاہم نولکھا چوک حاجی کیمپ کے قریب سب سے بڑا لنڈا بازار ہے جہاں پرانے گرم کپڑے،کوٹ، جیکٹس اورجوتے باآسانی مل جاتے ہیں دوردرازسے متوسط اورغریب طبقے کے لوگ یہاں خریداری کرتے نظرآتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شدت اختیارکرتی جارہی ہے اورحکومت کی طرف سے بازاروں ، مارکیٹوں میں خریداری کے لئے آنیوالوں کو ایس اوپیز پرعمل درآمد کی ہدایت کی جارہی ہے لیکن عملی طورپرلنڈابازارمیں صورتحال انتہائی تشویش ناک دکھائی دیتی ہے۔
لنڈا بازارم یں فروخت کئے جانیوالے استعمال شدہ کپڑے، کوٹ،پتلون اورجوتے ایسے ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں جہاں کورونا وائرس نے بڑی تباہی مچاہی ہے، ہزاروں لوگ ہلاک جبکہ لاکھوں اس وائرس کا شکارہیں، ان کپڑوں کو جراثیم سے پاک کئے بغیر ریڑھیوں پرڈھیر لگا کرفروخت کیاجارہا ہے، مختلف علاقوں سے آنیوالے خریدار ان کپڑوں کو چھوتے اور چیک کرتے ہیں۔ یہ عمل کورونا وائرس پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے، خریدار بھی اس خطرے کو سمجھتے ہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے خریداروں کا کہنا تھا پہلے دکاندار کہتے تھے عمران خان کی حکومت نے مہنگائی کردی ہے اب کہتے ہیں کورونا کی وجہ سے چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں، منافع خوروں کو مہنگائی کرنے کوئی نہ کوئی بہانہ مل جاتا ہے۔ایک خاتون رابعہ نے بتایا کورونا کا خطرہ توہے لیکن سردیوں میں بچوں کے لئے نئے اور برانڈڈ گرم کپڑے خریدنے کی بھی سکت نہیں ہے اس لئے لنڈے سے کپڑے خریدنا مجبوری ہے۔
دوسری طرٖف لنڈابازارکے دکانداروں کا کہنا ہے کورونا کی وجہ سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے لوگوں کی قوت خریدکم ہوگئی ہے، رش تو ہے لیکن خریداری بہت کم لوگ کرتے ہیں۔ ایک دکاندار عابدحسین کا کہنا تھا پاکستان میں زیادہ تراستعال شدہ کپڑے اورجوتےامریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سے درآمد کیاجاتا ہے ،لیکن اس سال ان ممالک سے بہت کم مال منگوایا گیا ہے۔لاہورکے لنڈابازاروں میں جو مال فروخت ہورہا ہے وہ کچھ توپرانا سٹاک ہے اورکچھ کراچی سے منگوایا گیا ہے جہاں بڑے درآمدکندگان ہے اورانہوں نے پچھلے سال کامال سٹاک کررکھا ہے۔دکانداروں کے مطابق استعمال شدہ کپڑوں اورجوتوں کی قیمیتوں میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہواہے،عام کوٹ جوپہلے 400 روپے کا تھا اب 600 میں فروخت ہورہا ہے، جیکٹ کی قیمتوں میں 100 سے 200 روپے تک اضافہ ہوا ہے، جوتوں کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔
دوسری جانب ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ لنڈا بازار کے استعمال شدہ کپڑوں کو جراثیم سے کیسے پاک کیا جائے ،ماہرین وبائی امراض کا کہنا ہے کہ یہ کپڑے کورونا وبا کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ بن سکتے ہیں لہٰذا اس کے استعمال سے قبل انہیں گرم پانی سے اچھی دھو کر خوب دھوپ لگائی جائے اور اسے اپنے استعمال میں لایا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔