میرا ڈونا اور خدائی ہاتھ

منصور ریاض  پير 30 نومبر 2020
میرا ڈونا کی چالبازیاں، تنازعات، بے پناہ اتار چڑھاؤ ان کی کرشماتی شخصیت کا خاصا تھے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میرا ڈونا کی چالبازیاں، تنازعات، بے پناہ اتار چڑھاؤ ان کی کرشماتی شخصیت کا خاصا تھے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

دنیا کے سب سے حیرت انگیز اور باکمال سمجھے جانے والے اسپورٹس مین ڈیگو میرا ڈونا کی موت کے بعد بھی یقیناً ان کی دیومالائی کہانی ختم نہیں ہوئی۔ جیسے ان کی زندگی ایک پراسرار چادر کی لپیٹ میں تھی، اسی طرح اچانک موت اس کہانی کا خاتمہ نہیں، بلکہ تسلسل دکھائی دیتی ہے۔ اچانک موت کی وجہ چاہے کچھ بھی برآمد ہو، لیکن یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے اسٹار فٹ بالر کی صلاحیتیں، پیچ در پیچ کارنامے اور ان کی زندگی کے حد سے بڑھے ہوئے اتار چڑھاؤ نئے سرے سے دہرائے جائیں گے۔ میرا ڈونا کے آبائی ملک ارجنٹینا میں تو جہاں ان کے ’خدا کے ہاتھ‘ والے گول کی بدولت برطانیہ سے فاک لینڈ شکست بدلہ لینے کے بعد ان کی حیثیت ایک خدا کی سی رہی ہے، وہاں ’خدا کی موت‘ کے بعد سوگ و الم کی مکمل کیفیت ہے۔

ٹیکنالوجی کے حاوی ہوتے ہی ’مین ایٹ بیسٹ‘ کا تصور جنگی محاذ سے منتقل ہوکر کھیل کا میدان قرار پایا، جہاں ممالک نے آپس میں لڑنے کا ایک ’تہذیبی‘ سمجھوتہ کیا۔ لیکن اس نئے محاذ کو جلا 80، 70 کی دہائی میں اسکرین کے عام ہونے سے ملی۔ ماڈرن ’سکندر اور تیمور‘ محمد علی اور میرا ڈونا نے لوگوں کی زندگیوں میں ایک سحر طاری کردیا۔ جہاں محمد علی کا ایک ایک مکا کروڑوں دلوں کو فتح کرلیتا تھا، وہیں میرا ڈونا کی فٹبال کے میدان میں پھرتی اور ان کا ’زمین اندوز‘ انداز میں بال کو لے جانا نہ صرف شائقین بلکہ اپنے اور مخالف کھلاڑیوں کو انگشت بدندان کردیتا تھا۔

میرا ڈونا کے 1986 کے ورلڈ کپ کواٹر فائنل میں ’ہینڈ آف گاڈ‘ گول نے تو بے ایمانی اور ایمانداری کی لکیر کو ہی ختم کردیا۔ اسی میچ میں دیرینہ حریف انگلینڈ کے خلاف انھوں نے ’گول آف سنچری‘ بھی اسکور کیا۔ فاک لینڈ جنگ کے پس منظر میں کھیلے جانے والے میچ میں میرا ڈونا نے تن تنہا ایسی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا جس نے برطانیہ سے جنگ میں شکست کا بدلہ لے لیا۔ 1986 کے اسی میکسیکو ورلڈ کپ میں بطور کپتان جیت اور لازوال کارکردگی نے ان کو پوری دنیا کا سب سے بڑا سپر اسٹار بنادیا، اور لاطینیوں اور ایشیا کےلیے تو وہ ایسا مردِ میدان قرار پایا، جو کھیل کے میدان میں بطور انقلابی ’چی گویرا‘ یورپ کی استعماری اور ترقی یافتہ طاقت کو اپنے قدرتی جذبے اور صلاحیت سے توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اپنی انتہائی حیرت انگیز کارکردگی کی بدولت دنیا کا سب سے بڑا اسپورٹس ایونٹ جیتنے کے بعد، پیلے کے ساتھ سب سے مستند فٹ بالر سمجھے جانے والے فٹ بالر کا اس بام عروج کو چھونے کے بعد ڈھلان کا موجب میرا ڈونا کی لاابالی حرکتیں، منشیات اور ڈرگز کا استعمال، فٹنس اور وزن کا بڑھنا بنی۔ 1986 کے مقابلے میں انتہائی کم پھرتی اور وزن بڑھنے کے باوجود انھوں نے 90 کے ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کی کپتانی کرتے ہوئے محض اپنے تجربے اور ہار نہ ماننے والی نیچر کے باوصف فیورٹ اور میزبان اٹلی کو سیمی فائنل میں روک کر میزبان ملک کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اگرچہ فائنل میں مخالف مغربی جرمنی کا پلہ بھاری رہا، لیکن اس کے باوجود محض ایک متنازعہ گول سے ارجنٹینا کو شکست ہوئی۔ میرا ڈونا آخر وقت تک اس فائنل میں ریفری اور آفیشلز سے لڑتے جھگڑتے رہے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اپنا ’حق‘ سمجھنے والے جنگجو میرا ڈونا ورلڈ کپ کسی اور کے ہاتھ میں دینے کےلیے تیار نہیں تھے۔ ہار کے باوجود ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں بھی شاندار جشن منایا گیا اور میرا ڈونا اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اس کے بعد فٹنس، انجری اور دوسرے متنازعہ مسائل کے باعث میرا ڈونا میدان میں کم ہی نظر آئے، لیکن 94 کے امریکا ورلڈ کپ میں ایک بار پھر اپنے ملک کی عنان سنبھالی۔ پہلے دو میچوں میں ان کی زیر قیادت ارجنٹائن ایک مضبوط ٹیم کے طور پر ابھری، لیکن میرا ڈونا کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر ان کے باہر ہونے کے ساتھ ہی ارجنٹائن کی ٹیم بھی اگلا میچ ہار کر فیفا ورلڈ کپ سے باہر ہوگئی۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک عظیم ترین پلیئر کا کیریئر بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔

فٹ بال میں انٹرنیشنل مقابلوں کے ساتھ کلب فٹ بال کی بھی بہت اہمیت ہے۔ میرا ڈونا 86 کے ورلڈ کپ سے پہلے بھی بوکا جونیئرز اور بارسلونا کی طرف سے کھیلتے ہوئے بے پناہ شہرت کے حامل اور مہنگے ترین کھلاڑی تھے۔ لیکن یہ ان کا انٹرنیشنل کیریئر تھا، جہاں اپنے ملک کی طرف سے کھیلتے ہوئے انھوں نے اپنے جذبے سے فٹ بال صلاحیتوں کو امر کردیا۔

اگرچہ میرا ڈونا کے کیریئر کا اختتام افسوس ناک ہوا اور ڈرگز کا استعمال، میڈیا کے نمائندوں پر حملے سمیت مختلف تنازعات اور جسمانی، ذہنی مسائل کی بدولت اتار چڑھاؤ کا شکار ہوئے، لیکن ان کے ملک ارجنٹینا نے ان کو ’بچانے‘ کی ہر ممکن سعی کی، حتیٰ کہ حیرت انگیز طور پر جارحانہ اور متنازعہ شخصیت کے باوجود 2010 ورلڈ کپ میں بطور کوچ ان کی انٹرنیشنل نمائندگی بھی کروا دی۔ بطور کوچ میرا ڈونا ایسا کوچ ثابت ہوئے، جس کے پاس مخالف ٹیم کے جوابی حملے کی صورت میں کوئی بچاؤ نہ ہو، اور ہوا بھی یہی۔ میرا ڈونا کے صرف اٹیکنگ فوکس کی وجہ سے جرمنی جیسی تجربہ کار ٹیم نے میچ میں ارجنٹینا کو چاروں شانے چت کرکے ایونٹ سے باہر کردیا۔

حقیقت ہے کہ میرا ڈونا کی چالبازیاں، تنازعات، بے پناہ اتار چڑھاؤ ان کی کرشماتی شخصیت کا ایک خاصا تھے، جس کے بغیر میرا ڈونا کی شخصیت نامکمل تھی۔ ایسی ناقابل یقین کارکردگی ایک گنجلک، اپنی مرضی کرنے والا اور انتہائی بے چین روح رکھنے والا ہی دکھا سکتا تھا۔ خدا کے ہاتھ نے چھوٹے قد والے ’رف اینڈ ٹف گائے‘ کو کس طرح اس ماڈرن محاذ پر راج کروا دیا۔

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

منصور ریاض

منصور ریاض

بلاگر اردو میں تھوڑا لکھتے اور انگریزی میں زیادہ پڑھتے (پڑتے) ہیں، پڑھا لکھا صرف ٹیکنالوجی جاننے والوں کو سمجھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔